کے ایس ای 100 انڈیکس 1500 پوائنٹس گرنے کے بعد بحال، مثبت زون میں بند
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری سیشن کے پہلے نصف حصے میں فروخت کے دباؤ کے بعد بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں تیزی کا رحجان دیکھنے کو ملا اور انڈیکس انٹرا ڈے کی کمی کو پورا کرنے کے بعد مثبت زون میں بند ہوا۔
کے ایس ای 100 نے کاروبار کا آغاز مثبت انداز میں کیا اور پہلی بار انٹرا ڈے 115,172.45 کی سطح کو چھوا، اس کے بعد فروخت کے شدید دباؤ نے انڈیکس کو منفی زون میں دھکیل دیا اور 1500 سے زائد پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔
تاہم آخری سیشن میں خریداری دیکھنے میں آئی جس کی بدولت انڈیکس نے ابتدائی کمی کو نہ صرف پورا کیا بلکہ گزشتہ سیشن کے مقابلے میں معمولی اضافے کے ساتھ بند ہوا۔ بنچ مارک انڈیکس جمعہ کو 121.29 پوائنٹس یا 0.11 فیصد اضافے کے ساتھ 114,301.80 پر بند ہوا۔
اس سے قبل آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینکوں، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنریز سمیت اہم شعبوں میں فروخت دیکھی گئی۔ این آر ایل، پی آر ایل، حبکو، پی ایس او، ایس ایس جی سی، پی پی ایل، اینگرو، ایچ بی ایل، ایم سی بی، ایم ای بی ایل اور این بی پی کے حصص میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔
انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز لمیٹڈ نے کہا کہ سرمایہ کاروں کی امید وں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور ہمیں سیاست یا معیشت کے محاذوں پر کوئی بڑا خطرہ نظر نہیں آتا ہے۔
انٹر مارکیٹ سیکورٹی کے مطابق ہمارا خیال ہے کہ سرمایہ کاروں کو اُن اسٹاکس میں منافع کا انتخاب کرنا چاہئے جن میں بہت زیادہ اضافہ ہواہے جیسا کہ بڑی کمپنیوں میں ہوا ہے۔
جمعرات کے روز سٹاک مارکیٹ نے ایک اور تاریخی سنگ میل عبور کیا اور مقامی سرمایہ کاروں کی مضبوط دلچسپی کی وجہ سے متاثر کن اضافے اور کاروباری حجم میں اضافے کے ساتھ ریکارڈ بلندی کو چھوا تھا۔
سرمایہ کاروں کی جانب سے دلچسپی کے بنیادی اسباب میں مہنگائی کم ہونا اور معاشی اشاریوں میں بہتری کے بعد شرح سود میں کمی کی توقعات ہیں۔
جمعرات کو بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 3370.29 کے اضافے سے 114180.51 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر بند ہوا تھا جو پوائنٹس کے اعتبار سے یومیہ تیسرا سب سے زیادہ اضافہ ہے۔
عالمی سطح پر جمعہ کو ایشیائی حصص میں کمی آئی کیونکہ مضبوط ڈالر نے خطرے کے جذبات کو کمزور رکھا، جبکہ طویل مدتی ٹریژری ییلڈز اس سال کے سب سے بڑے ہفتہ وار اضافے کی طرف بڑھ رہے ہیں کیونکہ 2025 میں امریکی شرح سود میں بڑی کمی کی توقعات کم ہو گئی ہیں۔
بیجنگ میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں قرض میں اضافے اور کھپت بڑھانے کا عہد کیا گیا تاہم اس کا چینی ایکویٹی مارکیٹس پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتدار میں واپسی کے قریب آتے ہی پالیسی ساز امریکہ کے ساتھ مزید تجارتی تناؤ کا شکار ہیں۔ سوئٹزرلینڈ، کینیڈا اور یورپی مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کٹوتی کا ایک ہفتہ گزر چکا ہے، جس میں شرح سود میں فرق امریکی ڈالر کے حق میں کام کر رہا تھا۔
ہفتے کا دوسرا اہم پہلو طویل مدتی ٹریژری ییلڈز میں اضافہ رہا ہے۔
مارکیٹیں اب بھی اگلے ہفتے فیڈرل ریزرو سے کٹوتی کے بارے میں پراعتماد ہیں لیکن شبہ ہے کہ وہ اگلے سال کے بارے میں محتاط نظر آئیں گے۔
جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس جمعہ کی صبح کے کاروبار میں 0.5 فیصد گرگیا۔
دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں جمعرات کے کاروباری روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.04 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور روپیہ 11 پیسے کے اضافے سے 278 روپے 12 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم جمعرات کے روز کے 1,469.56 ملین سے کم ہو کر 1,118.57 ملین رہ گیا۔
حصص کی قیمت بھی گزشتہ سیشن کے 67.28 ارب روپے سے کم ہو کر 59.51 ارب روپے رہ گئی۔
ورلڈ کال ٹیلی کام 129.90 ملین حصص کے ساتھ سرفہرست رہی، اس کے بعد پاک انٹ بلک75.51 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور ٹریٹ کارپوریشن 47.77 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
جمعہ کو 461 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 178 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 251 میں کمی جبکہ 32 میں استحکام رہا۔
Comments