اقتصادی محاذ پر ایک مثبت پیش رفت کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے بجٹ سپورٹ کے لیے لیے گئے قرضوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے اور رواں مالی سال (مالی سال 25) کے پہلے پانچ ماہ میں 2 کھرب روپے سے زائد کی ریکارڈ ادائیگی کی گئی ہے۔
قرض میں تیزی سے کمی حکومت کی مالیاتی حکمت عملی میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے، جسے اسٹیٹ بینک کے 3 ٹریلین روپے کے صحت مند منافع کی وفاقی حکومت کو منتقلی سے تقویت ملی ہے، جس نے حکومت کے لئے کمرشل بینکوں سے واجب الادا قرضوں کو ختم کرنے کے لئے مالی تحفظ پیدا کیا ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت ایک مثبت علامت ہے جس سے بہتر مالیاتی نظم و ضبط کی نشاندہی ہوتی ہے اور اس سے ملک کے مجموعی مالیاتی استحکام پر مثبت اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے بجٹ سپورٹ کے لیے شیڈول بینکوں سے لیے گئے قرضوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور مالی سال 25 کے جولائی تا نومبر کے دوران 2.018 ٹریلین روپے ادا کئے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال (مالی سال 24) کے اسی عرصے میں 2.89 ٹریلین روپے کا قرض لیا گیا تھا۔
تفصیلی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ وفاقی حکومت نے شیڈول بینکوں سے بجٹ قرضوں کی ایک بڑی رقم ادا کر دی ہے جبکہ اسٹیٹ بینک سے کچھ نئے قرضے لیے ہیں۔
وفاقی حکومت نے جولائی تا نومبر 2024ء کے دوران شیڈول بینکوں کو 1.575 ٹریلین روپے کی رقم واپس کی جبکہ مالی سال 24ء کے اسی عرصے کے دوران 3.4 ٹریلین روپے کا قرض لیا گیا تھا۔
مزید برآں وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں بجٹ سپورٹ کے لیے اسٹیٹ بینک سے 31.6 ارب روپے کا قرض لیا جبکہ مالی سال 24 کے اسی عرصے میں اسٹیٹ بینک کو 450 ارب روپے کا قرض دیا گیا تھا۔
اس عرصے کے دوران صوبائی حکومتوں نے مجموعی طور پر 449 ارب روپے کی رقم واپس کی جن میں سے 351 ارب روپے اسٹیٹ بینک اور 98 ارب روپے شیڈول بینکوں کو دیے گئے۔
بلوچستان حکومت نے اسٹیٹ بینک کو 35 ارب روپے اور خیبر پختونخوا حکومت نے 110 ارب روپے کا قرض واپس کیا۔ مالی سال 25 کے جولائی تا نومبر کے دوران سندھ حکومت نے 106 ارب روپے اور پنجاب حکومت نے 99 ارب روپے اسٹیٹ بینک کو ادا کیے۔
اعداد و شمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بینک 50 فیصد ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو (اے ڈی آر) حاصل کرنے کے لئے نجی شعبے کو اپنے قرضوں میں جارحانہ طور پر اضافہ کر رہے ہیں، اس طرح وفاقی حکومت کی طرف سے عائد اضافی ٹیکسوں سے بچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس کے نتیجے میں رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران نجی شعبے کے لیے قرضے بڑھ کر 1.148 کھرب روپے تک پہنچ گئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 33.2 ارب روپے کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔
دریں اثنا منگل کو اسٹیٹ بینک نے آئندہ تین ماہ (دسمبر 2024 سے فروری 2025) کے دوران وفاقی حکومت کے لیے 7.6 کھرب روپے قرض لینے کے لیے قلیل مدتی اور طویل مدتی سرکاری کاغذات کی فروخت کے لیے دو نیلامی کیلنڈر جاری کیے۔ 3 ماہ، 6 ماہ اور 12 ماہ کے مارکیٹ ٹریژری بلز (ایم ٹی بیز) کی فروخت سے 3.8 ٹریلین روپے جمع ہوں گے۔
اس کے علاوہ آئندہ تین ماہ کے دوران طویل مدتی پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) کی فروخت کے ذریعے 3.8 ٹریلین روپے کا قرض لیا جائے گا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments