خیبر پختونخوا کی صوبائی سیاسی قیادت کی آل پارٹی کانفرنس (اے پی سی) جمعرات کو یہاں منعقد ہوئی، جس میں صوبے میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ کانفرنس میں کہا گیا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں خیبر پختونخوا خونریزی کا بدترین شکار رہا ہے۔

کانفرنس میں پیپلز پارٹی کے سید محمد علی شاہ، مسلم لیگ (ن) کے انجینئر امیر مقام، کیو ڈبلیو پی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ، اے این پی کے میاں افتخار حسین، جے یو آئی (ف) کے مولانا لطف الرحمان، جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم خان، این ڈی ایم کے محسن داوڑ اور دیگر نے شرکت کی۔

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کی جانب سے گورنر ہاؤس میں منعقدہ اے پی سی کے اختتامی اجلاس میں جاری کردہ 14 نکاتی اعلامیے میں کہا گیا کہ گزشتہ ماہ 70 سے زائد سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے، جبکہ ضلع کرم میں 200 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام نظر آتی ہے۔

اجلاس میں صوبے کی مالی و سیاسی صورتحال اور مفادات کے تحفظ کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرنے والی سیاسی اور ٹیکنیکل کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

اے پی سی نے کہا کہ ساتواں این ایف سی ایوارڈ گزشتہ ڈھائی سال سے غیر مؤثر ہو چکا ہے اور فوری طور پر گیارہواں این ایف سی ایوارڈ جاری کیا جائے، جس میں سابقہ فاٹا، جنگلات اور ماحولیات کے شعبے کے لیے مختص تین فیصد حصہ خیبر پختونخوا کی آبادی کے مطابق فارمولے میں شامل کیا جائے۔ اس کے علاوہ، سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

اے پی سی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خیبر پختونخوا میں کانوں اور معدنیات کی لیز کی تفصیلات کو عوام کے سامنے لایا جائے، پاک افغان سرحد پر تمام تاریخی اور تجارتی راستوں کو ہر قسم کی تجارت کے لیے فوری طور پر کھولا جائے، خیبر پختونخوا کے عوام کو گیس کی سہولت کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، اور آئینی تقاضوں کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس باقاعدگی سے منعقد کیے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ صوبائی مالیاتی کمیشن (پی ایف سی) کی تشکیل اور اس کے ایوارڈ کے باقاعدہ اجراء کو یقینی بنایا جائے۔

اے پی سی نے صوبائی حکومت کی کارکردگی کی بنیاد پر آڈٹ کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔

قبل ازیں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے گورنر ہاؤس آمد پر سیاسی قیادت کا استقبال کیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن کی بحالی، مسائل کے حل اور حقوق کے لیے صوبے کی سیاسی قیادت موجود ہے۔

کانفرنس میں سیاسی رہنماؤں کی شرکت نے ثابت کیا کہ ہم صوبے کے مسائل اور حقوق پر متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مناسب ہوگا کہ وزیر اعلیٰ جو صوبے میں حکمران جماعت کے صوبائی صدر بھی ہیں، اس کانفرنس کا انعقاد کرتے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف