اوپیک پلس اجلاس سے قبل جمعرات کو خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، سرمایہ کار یہ دیکھنے کے منتظر ہیں کہ تیل پیدا کرنے والا گروپ سپلائی میں کمی کے حوالے سے کیا اقدامات کرتا ہے، ساتھ ہی مشرق وسطیٰ میں جغرافیائی سیاسی کشیدگی کا بھی بغور جائزہ لے رہے ہیں۔

برینٹ کروڈ فیوچر 6 سینٹ یا 0.08 فیصد اضافے کے ساتھ 72.37 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا جبکہ امریکی خام تیل کی فیوچر قیمت 7 سینٹ یا 0.10 فیصد اضافے سے 68.61 ڈالر فی بیرل رہی۔ بدھ کو دونوں بینچ مارک تقریبا 2 فیصد گرگئے تھے۔

اس معاملے سے براہ راست واقف ایک شخص نے بتایا کہ بدھ کی سہ پہر کی ٹریڈنگ میں ایک بینک نے بڑی مقدار میں امریکی تیل کے فیوچر معاہدوں کو فروخت کیا، جس سے قیمتوں میں کمی واقع ہوئی۔

اوپیک پلس کے ذرائع نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اور اوپیک پلس میں اس کے اتحادیوں کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کے تازہ ترین دور میں جنوری سے کم از کم 3 ماہ کی توسیع کا امکان ہے۔

اوپیک پلس آئندہ سال تک سپلائی میں کٹوتی کو مرحلہ وار ختم کرنے پر غور کر رہا ہے۔

ریکوٹن سیکیورٹیز کے کموڈٹی تجزیہ کار ساتورو یوشیڈا نے کہ کہ مارکیٹ کے شرکاء قریب سے دیکھ رہے ہیں کہ آیا اوپیک پلس قیمتوں کو بڑھانے کے لیے پیداوار میں کمی کو بڑھائے گا، یا عالمی خام تیل کی مارکیٹ میں اپنے حصے کا دفاع کرنے کے لیے ان کمیوں کو کم کرے گا۔“

انہوں نے کہا کہ اوپیک پلس کے فیصلے سے قلیل مدتی رد عمل سامنے آ سکتا ہے، لیکن ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکی معیشت کی بحالی کی توقعات اور مشرق وسطیٰ میں جاری تناؤ کی وجہ سے سال کے آخر تک تیل کی مارکیٹ میں اضافے کا امکان ہے۔

فی الحال، غیر یقینی صورتحال نے قیمتوں کو بحال ہونے سے روک دیا ہے ۔

آئی جی مارکیٹ اسٹریٹجسٹ یپ جون رونگ نے کہا کہ چونکہ اوپیک پلس کی جانب سے پیداوار کے فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ کسی حد تک واضح ہو گیا ہے کہ اوپیک پلس کے ہاتھ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، اور 2025 میں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے تیل کی پیداوار میں ممکنہ اضافے کے ساتھ، قیمتوں کو بڑھانے کا ان کا مقصد زیادہ مشکل ہوسکتا ہے۔

گزشتہ ہفتے امریکی خام تیل کے ذخیرے میں توقع سے کہیں زیادہ کمی نے بھی قیمتوں کو کچھ سہارا فراہم کیا۔

انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (ای آئی اے) کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی خام تیل کے ذخائر توقع سے زیادہ گر گئے کیونکہ ریفائنرز نے اپنے آپریشنز میں اضافہ کیا۔

ہفتے کو پٹرول اور ڈسٹیلیٹ کے ذخیرے میں توقع سے زیادہ اضافہ ہوا۔

امریکی انٹیلی جنس کی تازہ ترین معلومات سے متعلق 4 ذرائع نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ مشرق وسطیٰ میں لبنان کی حزب اللہ کو اسرائیل کی جانب سے عسکری طور پر کافی نقصان پہنچا ہے لیکن ایران کی حمایت یافتہ یہ گروپ ممکنہ طور پر اپنے ذخیروں اور افواج کی تعمیر نو کی کوشش کرے گا اور امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں کے لیے طویل مدتی خطرہ بن جائے گا۔

اسرائیل نے منگل کو کہا کہ اگر حزب اللہ کے ساتھ اس کا عارضی امن معاہدہ ٹوٹا تو وہ جنگ میں دوبارہ مشغول ہو جائے گا اور اس کے حملے لبنان کے اندر مزید گہرے ہو جائیں گے، جن کا مقصد خود ریاست کو نشانہ بنانا ہوگا۔

دریں اثنا ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے سفیر نے قطر اور اسرائیل کا دورہ کیا ہے تاکہ 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے سے قبل غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچنے میں مدد کے لیے نومنتخب امریکی صدر کی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا جا سکے۔

Comments

200 حروف