اکتوبر2024 میں وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں میں 456 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی جس کی بڑی وجہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے ریکارڈ منافع کی منتقلی اور قرضوں کی مسلسل ادائیگی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مرکزی حکومت کا اندرونی اور بیرونی اجزاء سمیت مجموعی قرضہ اکتوبر 2024 میں کم ہو کر 69.114 ٹریلین روپے رہ گیا جو ستمبر 2024 میں 69.570 ٹریلین روپے تھا۔

اس سے قبل اگست میں وفاقی حکومت کا مجموعی قرضہ 70 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا تھا، کمی کا آغاز اسٹیٹ بینک کی جانب سے 3 کھرب روپے سے زائد کا غیر معمولی منافع حکومت کو منتقل کرنے کے بعد ہوا تھا۔

ایک تفصیلی تجزیے سے ملکی اور بیرونی قرضوں کے اسٹاک میں کمی کا انکشاف ہوا، جس میں اندرونی قرضوں میں زیادہ نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔

ملکی وسائل سے لیے گئے قرضوں میں 305 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی جو ستمبر 2024 کے 47.536 ٹریلین روپے سے کم ہو کر اکتوبر 2024 میں 47.231 ٹریلین روپے رہ گئے۔

روپے کے لحاظ سے بیرونی قرضوں کا ذخیرہ اکتوبر کے دوران 150 ارب روپے کم ہوکر 21.884 ٹریلین روپے رہا جو ستمبر 2024 میں 22.034 ٹریلین روپے تھا۔ شرح تبادلہ میں معمولی تبدیلی کا بیرونی قرضوں کے حساب پر نہ ہونے کے برابر اثر پڑا، ستمبر میں امریکی ڈالر کی اوسط کسٹمر ایکسچینج ریٹ 277.7488 روپے اور اکتوبر میں 277.8517 روپے رہی۔

تاہم، سالانہ کی بنیاد پر مرکزی حکومت کے قرض میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ماہانہ کمی کے باوجود جون 2024 سے اب تک وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں میں 200 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جو اکتوبر 2024 میں 68.914 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 69.114 ٹریلین روپے ہو گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک حوصلہ افزا رجحان ہے اور معاشی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے قرضوں کو پائیدار طریقے سے سنبھالنے کے لئے مسلسل اقدامات کی ضرورت ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف