پاکستان

کرم میں قبائلی جھڑپوں کے دوران اموات 130 سے بڑھ گئیں، مقامی حکام

  • ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ حکام کی کوششوں کے باوجود تصادم رکنے میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی
شائع December 1, 2024

پاکستان کے شمالی مغربی کرم ضلع میں قبائلی تصادموں کا سلسلہ گزشتہ ہفتے عارضی جنگ بندی کے باوجود جاری رہا، مقامی حکام کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 130 سے تجاوز کر چکی ہے اور حکام اس تشویش ناک صورتحال کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کے عہدیدار واجد حسین نے بتایا کہ گزشتہ ڈیڑھ ہفتے کے دوران ہونے والے حملوں میں 133 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ حکام نے دونوں برادریوں کے درمیان لڑائی کو روکنے کے لئے کوششیں شروع کردی ہیں لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

حکومتی ٹیم نے گزشتہ اتوار کو متحارب گروہوں کے درمیان سات روزہ جنگ بندی معاہدے میں ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔

صوبائی حکام کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 97 تک پہنچ چکی ہے۔ ابتدائی حملے میں 43 افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب مسلح افراد نے مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کی جبکہ باقی جوابی جھڑپوں میں ہلاک ہوئے۔

خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین خان گنڈا پور نے ہفتے کو علاقے کا دورہ کیا اور قبائلی عمائدین اور رہنماؤں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔ گنڈا پور نے اپنے دفتر کی طرف سے جاری بیان میں کہا کہ جو بھی شخص ہتھیار اٹھائے گا اسے دہشت گرد سمجھا جائے گا اور اس کا انجام دہشت گرد جیسا ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز علاقے میں موجود رہیں گی۔

مقامی لوگوں اور حکام کا کہنا ہے کہ کرم کے مرکزی شہر پاراچنار کو صوبائی دارالحکومت پشاور سے ملانے والی مرکزی شاہراہ بند ہے جس کی وجہ سے زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

پارا چنار کے ضلعی اسپتال سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سید میر حسن نے کہا کہ ہماری میڈیکل ٹیم سرجری کرنے کے لئے چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے کیونکہ مریضوں کو پشاور اور دیگر جگہوں کے بڑے اسپتال منتقل کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس وقت تقریبا 100 زخمی مریضوں کا علاج کر رہے ہیں اور تشدد کے دوران 50 لاشیں اسپتال لائی گئی ہیں۔

Comments

200 حروف