یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پاکستان انٹرنیشنل ائر لائنز (پی آئی اے) پر عائد پابندی کو باقاعدہ طور پر ختم کر دیا ہے، جس سے قومی ائر لائن کو پیرس، فرانس کے آپریشنز دوبارہ شروع کرنے کی اجازت مل گئی ہے، جو ابتدائی طور پر چار سال سے زائد کی پابندیوں کے بعد ممکن ہوا ہے۔

ایک متوازی پیش رفت میں نجی ائرلائن ائربلیو نے اپنا تھرڈ کنٹری آپریٹر (ٹی سی او) سرٹیفیکیشن حاصل کرلیا ہے جس سے یورپی فضاؤں میں پاکستان کی موجودگی مزید مستحکم ہوگئی ہے۔ یہ دہری کامیابی ملک کے ہوا بازی کے شعبے کے لئے ایک بڑی پیش رفت کی نمائندگی کرتی ہے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ڈائریکٹر جنرل نادر شفیع ڈار نے بزنس ریکارڈر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے اب فرانس یا اسپین میں اپنے ابتدائی یورپی مقامات کے طور پر ابتدائی آپریشنز کو دوبارہ شروع کرنے کے آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے اور برطانیہ کے لئے ممکنہ پروازوں کی بحالی کے لئے بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی پاکستان کے وزیراعظم، وزیر ہوابازی اور سیکرٹری ایوی ایشن کی بھرپور حمایت کے ساتھ ای اے ایس اے کے سخت حفاظتی معیارات کو پورا کرنے کی وسیع کوششوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، انہوں نے وزیراعظم، وزیر ہوابازی اور سیکرٹری ایوی ایشن کی غیر متزلزل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا جس کی وجہ سے پی سی اے اے نے یہ تاریخی سنگ میل حاصل کیا۔

مزید برآں، ڈی جی سی اے اے نے یورپی کمیشن اور یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے حکام کو معطلی ہٹانے کے عمل کے دوران مسلسل تعاون پر خصوصی طور پر سراہا۔

ترجمان پی آئی اے نے ابتدائی طور پر پیرس اور فرانس کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر پی آئی اے پیرس آپریشن دوبارہ شروع کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ای اے ایس اے نے باضابطہ طور پر وزارت ہوا بازی اور پی آئی اے انتظامیہ کو نوٹس کے ذریعے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا، خاص طور پر بین الاقوامی سیفٹی پروٹوکول کی تعمیل پر قومی ائرلائن کی ٹیم کی تعریف کی۔ اس پابندی کے خاتمے سے پاکستانی شہری ایک بار پھر مقامی ائرلائنز کے ذریعے براہ راست یورپی مقامات کا سفر کرسکیں گے۔

سی ای او پی آئی اے ائر وائس مارشل عامر حیات نے بھی وزارت ہوا بازی، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے کی مخلص ٹیم کی مشترکہ کاوشوں کو سراہا۔

یہ پیش رفت اضافی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ ممکنہ طور پر آئندہ دوسری بولی کے عمل میں پی آئی اے کی پوزیشن کو مضبوط کرے گی، جو پاکستان کی ہوا بازی کی صنعت کے لئے ایک اہم پیش رفت ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے یورپی کمیشن اور یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز (پی آئی اے) کی پروازوں پر عائد پابندی کے خاتمے کا خیر مقدم کیا ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پابندی اٹھانے سے پی آئی اے کی ساکھ مضبوط ہوگی اور اسے مالی طور پر فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی پالیسیوں کی کامیابی کی عکاسی کرتا ہے اور اس سے یورپ میں مقیم پاکستانیوں کو ہوائی سفر میں بھی سہولت ملے گی۔

علاوہ ازیں وزیر ہوا بازی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یورپی کمیشن اور یورپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) اور ایئربلیو کی یورپ جانے والی پروازوں پرپابندی ختم کردی ہے۔

خواجہ آصف نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ ایکس’ پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزارت ہوابازی کی جانب سے پی سی اے اے کو مضبوط بنانے اور آئی سی اے او کے معیارکے مطابق حفاظتی نگرانی کو یقینی بنانے پر مکمل توجہ کی وجہ سے یہ ممکن ہوا ہے ۔

یہ فیصلہ ای اے ایس اے اور یورپی کمیشن کی ایک ٹیم کے دورہ پاکستان کے ایک سال بعد کیا گیا ہے۔ ٹیم نے پی سی اے اے کی جانب سے پائلٹس لائسنس، ہوابازی کی صلاحیت اور فلائٹ سیفٹی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا۔

اپنے پیغام میں خواجہ آصف نے پی سی اے اے کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت کے اہم اقدامات کو سراہا جن میں پی سی اے اے ایکٹ کا نفاذ، ریگولیٹرز اور سروس فراہم کنندگان کی مؤثر علیحدگی، اور پیشہ ورانہ قیادت کی تقرری اور صلاحیت سازی کے لیے تربیت شامل ہیں۔

خواجہ آصف نے یورپی کمیشن اور ای اے ایس اے کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ایک شفاف طریقے سے پاکستان میں ہوابازی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی اس پیش رفت سے متعلق ایکس پر پوسٹ کی ہے۔

 ۔
۔

وزیر خارجہ کی جانب سے ایکس پر ای اے ایس اے کے شیئر کردہ لیٹر کے مطابق یہ منظوری اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ میسرز پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ نے یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے کمیشن ریگولیشن (ای یو) نمبر 452/2014 کے اینکس ون (پارٹ ٹی سی او) کی شرائط پر عملدرآمد کیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق اجازت نامہ رکھنے والی کو کمپنی کمرشل ایئر ٹرانسپورٹ آپریشن جاری رکھنے کیلئے انڈیوجوئل آپریٹنگ پرمٹ یا مساوی دستاویزات کے لیے درخواست دینے کا حق دیا جاتا ہے تاہم یہ ملکی یا بیرون ممالک کی حدود کے مطابق معاہدہ کی دفعات کے تحت اور ان کی تازہ ترین شرائط کے مطابق ہونے چاہیے۔

2020 میں کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کے حادثے میں تقریبا 100 افراد کی اموات کے بعد ای اے ایس اے نے پی آئی اے کیلئے اس کی سب سے منافع بخش پروازوں یعنی برطانیہ اور یورپ کیلئے پروازوں پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک نے جون میں قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ پابندی کی وجہ سے ایئر لائن کو سالانہ تقریبا 40 ارب روپے (143.73 ملین ڈالر) کا نقصان ہورہا ہے۔

انہوں نے مزید انکشاف کیا تھا کہ یورپی کمیشن اور یورپی ایئر سیفٹی کمیشن نے 14 مئی کو پاکستان کو تشویش کی فہرست سے خارج کردیا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازیں جلد بحال ہوجائیں گی۔

Comments

200 حروف