وزیر اعظم کا پاک سعودیہ تعلقات سبوتاژ کرنے کی کوشش کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا انتباہ
- بشریٰ بی بی کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، پی ٹی آئی
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں کچھی کینال کی بحالی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے تاریخ کے مختلف ادوار میں پاکستان کی غیر مشروط اور مکمل مدد کی ہے اور بدلے میں کچھ نہیں مانگا۔
انہوں نے بشریٰ بی بی کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ایک بیان سامنے آیا جس کے بارے میں خیال ہے کہ پاکستان کے خلاف اس سے بڑی دشمنی کوئی نہیں ہو سکتی کہ آپ اس ملک کے خلاف زہر اگلیں جس نے کبھی بدلے میں کچھ نہیں مانگا اور ہمیشہ پاکستان کے لیے اپنے دروازے کھولے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں بطور وزیراعظم اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ قوم ایسے ہاتھ توڑ کر رکھ دے گی جو پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی میں رکاوٹ بننے کیلئے آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ عارضی فائدے کے لئے نفرت کے بیج بوئے جارہے ہیں، یہ کون سا سیاسی مفاد ہے جو پاکستان کے سب سے بڑے مفاد کو قربان کر رہا ہے؟
وزیراعظم نے کہا کہ جب سعودی عرب جیسے برادر اتحادیوں کی بات آئے گی تو کسی کو بھی ملکی مفادات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں اس طرح کا زہر پھیلانے والوں کو اس کے نتائج اور منفی اثرات کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔
مریم نواز کی سعودی عرب کیخلاف بیان کی مذمت
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت معیشت کی بحالی کے لیے انتھک کوششیں کر رہی ہے لیکن کچھ سیاسی دھڑے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل مجھے ایک ویڈیو ملی جسے مجھے لگا کہ اس میں کسی اور کی آواز شامل کی گئی ہے تاہم مجھے بتایا گیا کہ ایسا نہیں تھا۔ انہوں نے بشریٰ بی بی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ویڈیو میں ایک غیر سیاسی گھریلو خاتون ہمارے برادر ملک کے خلاف زہر اگل رہی ہے تاکہ ایک ایسے ملک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو سبوتاژ کیا جا سکے جس نے پاکستان کی مدد کی ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ مذکورہ خاتون اپنے متنازع بیان کے نتائج اوراس سے پاکستان کے دوطرفہ تعلقات کو پہنچنے والے نقصان سے بخوبی آگاہ ہیں۔
بشریٰ بی بی کے ریمارکس کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا: پی ٹی آئی
دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کی جانب سے بشریٰ بی بی کے بیان کو منفی انداز میں پیش کرنے کی مذمت کی ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم ایکس پراپنی پوسٹ میں کہا کہ ہم پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو انتہائی احترام اور وقار کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے اپنے پیغام میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر سعودی عرب کی قیادت یا حکومت کا نام لیا اور نہ ہی اس طرح کا کوئی حوالہ سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے ان افراد کی طرف اشارہ کیا جن کی قیادت جنرل قمر جاوید باجوہ کر رہے تھے جو ایک جمہوری حکومت کے خلاف داخلی اور خارجی سطح پر سرگرم تھے، ان افراد نے ریاستی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے مقامی اورعالمی سطح پرسازگار ماحول پیدا کرکے حکومت کا تختہ الٹنے کے منصوبے کے لیے راہ ہموار کی۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ ملک گیر مظاہروں سے خوفزدہ مینڈیٹ چور حکومت اپنے مذموم سیاسی مقاصد کیلئے برادر اسلامی ملک کو بے بنیاد افواہوں کا ذریعہ بنانے کی کوشش کررہی ہے جس کی ہماری پارٹی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بشریٰ بی بی کے ویڈیو پیغام کے ایک مخصوص حصے کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا چاہتی ہے اور میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک بیانیہ بنانا چاہتی ہے اور اس کی بنیاد پر پاکستان کے سفارتی مفادات کو داؤ پر لگاکر سرکاری وسائل کا استعمال کرتے ہوئے اپنی گرتی ساکھ بحال کرنا چاہتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے خلاف تازہ مہم کوئی نئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نہ صرف پہلے انہیں الزامات کا نشانہ بناتی رہی ہے بلکہ حکومت نے ان کے خلاف جھوٹے مقدمات کا جال بھی بچھا دیا ہے اور عدالت میں ان تمام بڑے مقدمات میں بشریٰ بی بی کی بے گناہی ثابت ہوچکی ہے۔
بعد ازاں عمران خان کے آفیشل ایکس ہینڈل سے ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کے بیان کو جان بوجھ کر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا تاکہ برادر ملک سعودی عرب کو ’غیر ضروری تنازعے‘ میں الجھایا جا سکے۔
پوسٹ کے مطابق بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کا ذکر ہی نہیں کیا۔
پوسٹ میں کہا گیا کہ میرے (عمران خان) کے سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، جب وزیر آباد میں مجھ پر حملہ کیا گیا تو مجھے سب سے پہلی کال سفارت خانے کے ذریعے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے موصول ہوئی، سعودی عرب ہمیشہ مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میری حکومت کو سازشوں کے ذریعے گرایا گیا، یہ سب جنرل باجوہ نے کیا، میں نے چیف جسٹس اور جنرل طارق خان کے ذریعے تحقیقات کرانے کی کوشش کی لیکن جنرل باجوہ نے ایسا نہیں ہونے دیا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے 24 نومبر کے احتجاج کے بارے میں میری بیوی کی حیثیت سے قوم کو صرف میرا پیغام پہنچایا۔
Comments