پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سیکورٹی فورسز کی مختلف کارروائیوں میں کم از کم 7 دہشت گرد مارے گئے۔

آئی ایس پی آرکا کہنا ہے کہ دہشت گرد سیکورٹی فورسز پرحملوں کے ساتھ ساتھ بے گناہ شہریوں کے خلاف بھی دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کوانتہائی مطلوب تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ضلع آواران میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پرانٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا جس میں شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد دو دہشت گردوں کوہلاک کیا گیا۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ مارے جانے والے دونوں دہشت گرد اہم مطلوب کمانڈر تھے جن کی شناخت نیازعرف گھمن اورظریف عرف شاہ جہاں کے طورپرکی گئی ہے۔

آئی ایس پی آرکا کہنا ہے کہ ڈیرہ بگٹی میں ایک اورآپریشن میں سیکورٹی فورسز نے ایک دہشت گرد کو موت کے گھاٹ اتاردیا ہے۔

فوج کے ترجمان ادارے کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ضلع کیچ میں سیکیورٹی فورسزکے ایک اورانٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں بھی ایک دہشت گرد ہلاک ہوا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سیکورٹی فورسزقوم کے شانہ بشانہ بلوچستان کے امن، استحکام اور ترقی کو سبوتاژکرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

بنوں میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 3 دہشت گرد ہلاک، 2 زخمی

آئی ایس پی آرکے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں سیکورٹی فورسز کی انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیوں کے دوران 3 دہشت گرد ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے۔

آئی ایس پی آرکے مطابق سیکورٹی فورسز نے 22 نومبر کوعلی الصبح ضلع بنوں میں خوارج کی مبینہ موجودگی کی اطلاع پرانٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ خوارج سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا ہے، دہشتگرد سیکورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی متعدد سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں فعال طور پر ملوث تھے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے کامیاب آپریشن پر سیکورٹی فورسز کی تعریف کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی سیکورٹی فورسز کی تعریف کی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ بلوچستان میں امن کا قیام اولین ترجیح ہے۔

پاکستان میں رواں سال خاص طور پر بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

یاد رہے کہ جمعرات کو ضلع کرم کے علاقے اوچت میں حملہ آوروں نے مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم 38 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

پاراچنار کے ایک مقامی رہائشی زیارت حسین نے ٹیلی فون پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ مسافر گاڑیوں کے دو قافلے تھے، ایک پشاور سے پارا چنار اور دوسرا پارا چنار سے پشاور جا رہا تھا کہ اس دوران مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کردی۔

واضح رہے کہ بدھ کو خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں ایک خودکش حملے میں کم از کم 12 سیکورٹی اہلکار شہید ہو گئے تھے۔

آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ 19 نومبر 2024 کو خوارج نے ضلع بنوں کے علاقے ملی خیل میں مشترکہ چیک پوسٹ پرحملے کی کوشش کی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں 6 خوارج کو جہنم واصل کردیا گیا۔

فوج کے میڈیا ونگ نے بتایا کہ فورسز کے جوانوں نے حملہ آوروں کی چوکی میں داخلے کی کوشش کو مؤثرانداز سے ناکام بنا دیا جس پر خوارج نے دھماکہ خیز مواد سے لدی گاڑی مجبوراً چوکی کے احاطے کی دیوار سے ٹکرادی۔

’پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے غیر ملکی فنڈنگ‘

دریں اثنا پاکستان نے جمعرات کو افغان سرزمین پر دہشت گردوں کے کیمپوں اور محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی پر اپنی گہری تشویش کا اعادہ کیا اوریہ بات واضح کی کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے لئے غیر ملکی فنڈنگ فراہم کی جارہی ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں افغانستان کے اندر دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کی موجودگی اور ان گروہوں کو فراہم کی جانے والی بیرونی معاونت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

ایک سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں سلامتی کی صورتحال، دہشت گردی اور دہشت گردوں کے ہاتھوں میں جدید ہتھیاروں کی موجودگی سے متعلق امور پر امریکہ کے ساتھ فعال طور پر رابطے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد نے کئی بار کابل کے ساتھ دہشت گردی کا مسئلہ اٹھایا لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

Comments

200 حروف