پاکستان میں انٹرنیٹ خدمات کی سست روی پر بڑھتی ہوئی تشویش کے درمیان وزیر مملکت برائے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ ہے انٹرنیٹ بند کرنے کا ارادہ کوئی نہیں رکھتا تاہم سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ایسے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔

وزیر مملکت نے جمعرات کو ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یقین رکھیں، کسی کا بھی انٹرنیٹ بند کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے پاس ایسا حکم دینے کے لیے کوئی بہت اہم وجہ ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں کہیں بھی قانون اور سلامتی کے مسائل ہوتے ہیں وزارت داخلہ کی ہدایت ہمارے لیے سب سے اہم ہوتی ہے۔

وفاقی وزیر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے وزارت داخلہ نے پی ٹی اے سے ملک بھر میں غیر قانونی ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کو بلاک کرنے کی درخواست کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گرد پرتشدد سرگرمیوں اور مالی لین دین میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ان کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

وزارت داخلہ کے خط میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں ایک خطرناک حقیقت کی نشاندہی کی گئی ہے جس کے مطابق دہشت گرد اپنے پیغامات خفیہ رکھنے کیلئے وی پی این استعمال کررہے ہیں۔ خط کی کاپی بزنس ریکارڈ کے پاس دستیاب ہے۔

خط کے مطابق وی پی این کو فحش اور توہین آمیز مواد تک رسائی کے لئے بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

متن کے مطابق لہٰذا درخواست کی جاتی ہے کہ پاکستان بھر میں غیر قانونی وی پی اینز کو بلاک کیا جائے تاکہ قانونی/رجسٹرڈ وی پی این صارفین متاثر نہ ہوں۔ اس کے علاوہ پی ٹی اے کے ساتھ وی پی این کی رجسٹریشن 30 نومبر 2024 تک کی جاسکتی ہے۔

وی پی این کی بندش اور ملک میں انٹرنیٹ خدمات کی سست روی نے پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

شزہ فاطمہ نے جمعرات کو کہا کہ وزارت صنعت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے کہ صنعت میں کوئی تعطل نہ ہو تاہم اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال ہمارے لیے سب سے اہم ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے اجلاس کے دوران پی ٹی اے نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی حالیہ سست روی اور وی پی این کے استعمال کے درمیان کسی بھی تعلق کو مسترد کردیا۔

پی ٹی اے کے عہدیداروں نے اس بات پر زور دیا کہ وی پی این پابندیاں انٹرنیٹ کی رفتار پر اثر انداز نہیں ہوتیں اور صارفین کو ہدایت کی کہ وہ مخصوص علاقوں کی نشاندہی کریں تاکہ تفصیلی سرویز کیے جا سکیں۔

پی ٹی اے نے رکاوٹوں کی وجہ زیر سمندر کیبلز کی خرابی بتائی تھی جس کے بارے میں بعد ازاں حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ مسائل حل کرلیے گئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ اس وقت ساز سب میرین کیبلز پاکستان کی سروسز کیلئے استعمال ہورہی ہیں اور موسم سے متعلق نقصانات کے بعد ان کی مرمت کی گئی ہے۔

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) نے بھی متنبہ کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی حالیہ سست روی اور وی پی این سروسز کی بندش پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر اور اس سے وابستہ شعبوں کے وجود کے لیے خطرہ ہے۔

ایسوسی ایشن نے دلیل دی کہ ان رکاوٹوں کے نتیجے میں کافی ناقابل تلافی مالی نقصانات، آپریشنل تعطل اور عالمی مارکیٹ میں ملک کی ساکھ کو نمایاں نقصان پہنچے گا۔

Comments

200 حروف