پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے منگل کے روز اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ 24 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کو یقینی بنائیں یا خود کو پارٹی سے الگ کر لیں۔ یہ بات عمران خان کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے کی گئی پوسٹ میں کہی گئی ہے۔

یہ پیشرفت عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کو اسلام آباد میں حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مارچ کرنے کی ’فائنل کال“ کے بعد سامنے آئی ہے۔

پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ 24 نومبر کو ہونے والے احتجاج میں تمام لوگوں کو شامل ہونا چاہئے، اگر پی ٹی آئی کا کوئی رہنما یا ٹکٹ ہولڈر احتجاج میں شرکت کو یقینی نہیں بنا پاتا تو وہ خود کو پارٹی سے الگ کر لے کیونکہ یہ فیصلہ کن لمحہ ہے جب پوری قوم آزادی کے لیے نکل آئے گی، قوم ایسے نازک وقت میں کوئی بہانہ قبول نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کو اسی جذبے کے ساتھ باہر آئیں جس کا مظاہرہ آپ نے 8 فروری کو کیا تھا جب آپ تمام چیلنجوں کے باوجود اپنے ووٹ کی طاقت ثابت کرنے کے لیے باہر آئے تھے، یہ پاکستان کے لیے حقیقی آزادی حاصل کرنے کا سنہری موقع ہے۔

ملک میں انٹرنیٹ سروسز میں تعطل پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے اسے عوام کی آواز کو دبانے کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی آواز دبانے کے لیے انٹرنیٹ کی بار بار بندش سے رواں سال ملک کو 550 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، اخباری رپورٹس کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کی کارکردگی صرف 27 فیصد تک محدود رہی ہے۔ یہ تمام گھناؤنے اقدامات کسی نہ کسی طرح پی ٹی آئی کو کچلنے اور ہماری آواز کو دبانے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔

’ملک کی خاطر مذاکرات‘

پی ٹی آئی کے بانی نے کہا کہ وہ ملک کی خاطر مذاکرات کے لیے ہمیشہ تیار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم نے نگراں حکومت کے ساتھ مذاکرات کی بات کی تو انہوں نے فسطائیت سے جواب دیا اور ہمارے لوگوں کو جیلوں میں ڈال دیا، رجیم چینج کے بعد پی ٹی آئی کو جس طرح کے جبر کا سامنا کرنا پڑا وہ اسٹالن دور آمریت میں بھی تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے بروقت انتخابات کا مطالبہ کیا تو ہمیں اس وقت تک تاخیر کا سامنا کرنا پڑا جب تک کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد نواز شریف واپس نہیں آئے، کس جمہوریت میں انتخابات میں اس وقت تک تاخیر کی جاتی ہے جب تک کہ منتخب افراد کو جگہ نہیں دی جاتی؟ انہوں نے کہا کہ مذاکرات نہ ہونے کی ذمہ داری ہم پر نہیں بلکہ ان کی ہے۔

عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں احتجاج ریکارڈ کروائیں اور پی ٹی آئی کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے میں اپنا حصہ ڈالیں۔

حکومت کا شرپسندوں’ کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ

سرکاری چینل پی ٹی وی کی جانب سے ایکس پر کی گئی پوسٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال سے نمٹنے کے لئے حکومت نے احتجاج میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کا انتباہ کیا ہے۔

 ۔
۔

پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ احتجاج میں شامل شرپسند عناصر کا قومی شناختی کارڈ بلاک کیا جاسکتا ہے جبکہ ان کے سم کارڈز بھی بند کیے جاسکتے ہیں۔

پیر کے روز اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) انتظامیہ نے دارالحکومت میں عوامی اجتماعات پر دو ماہ کے لیے پابندی بھی عائد کردی تھی۔

آئی سی ٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ بعض گروہ آئی سی ٹی کے دائرہ اختیار میں مجالس/ جلوسوں سمیت غیر قانونی اجتماعات منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس سے عوامی مقامات اور امن میں خلل پڑ سکتا ہے۔

Comments

200 حروف