پاکستان کے سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست مسترد کردی۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی نے رواں ماہ کے اوائل میں سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے اور فوجی سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے قانون سازی کی تھی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی چیف، چیف آف دی نیول اسٹاف اور چیف آف دی ایئر اسٹاف کی مدت ملازمت میں تین سال سے پانچ سال کی توسیع کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا۔

اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی نے تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق بل مسترد کردیے تھے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر حکمران اتحاد کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس اقدام نے متعدد قابل فوجی افسران کا پیشہ وارانہ کیریئر تباہ کردیا۔

سپریم کورٹ نے متعدد سمن بھیجے جانے کے باوجود درخواست گزار محمد اختر نقوی کے پیش نہ ہونے پر درخواست مسترد کردی۔

نئے قانون جس میں تینوں فوجی خدمات کے سربراہان کی مدت کے تعین کا ذکر ہے، نے درخواست مسترد کرنے کی بنیاد فراہم کی۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی صدارت جسٹس امین الدین خان نے کی جبکہ بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، محمد علی مظہر، عائشہ ملک، حسن اظہر رضوی، مسرت ہلالی اور نعیم اختر افغان بھی شامل تھے۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اس ہفتے 2000 سے زائد کیسز کی سماعت کا شیڈول بنایا ہے۔

Comments

200 حروف