پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں پیر کے روز کے ایس ای 100 انڈیکس 232 پوائنٹس کے اضافے سے نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔

کے ایس ای 100 نے کاروبار کا آغاز مثبت انداز میں کیا اور کاروبار 95,307.92 کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جس کے بعد مختصر وقت کیلئے فروخت کا سلسلہ جاری رہا، جس کے نتیجے میں انڈیکس 94,620.45 کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔

تاہم دن کے آخری حصے میں تیزی دیکھی گئی جس کی وجہ سے انڈیکس 95 ہزار کی سطح پر بند ہوا۔

اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 232.03 پوائنٹس 0.24 فیصد اضافے سے 94,995.67 پر بند ہوا۔

بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حالیہ بیان سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔

انڈیکس میں اضافے میں اہم کردار ادا کرنے والوں میں ایف ایف سی، ایچ بی ایل، پی ایس ای ایل، ایس این جی پی اور ایل یو سی شامل ہیں، جنہوں نے مجموعی طور پر 328 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔ دوسری جانب یو بی ایل، ای ایف ای آر ٹی اور ایچ یو بی سی کو فروخت کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے انڈیکس مجموعی طور پر 164 پوائنٹس نیچے چلا گیا۔

آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے جمعے کے روز واشنگٹن میں قائم آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے 15 نومبر کو پاکستان کا دورہ مکمل کیا اور حکام کے ساتھ ان کی معاشی پالیسی اور اصلاحات کی کوششوں پر تعمیری بات چیت کی تاکہ کمزوریوں کو کم کیا جاسکے اور مضبوط اور پائیدار ترقی کی بنیاد رکھی جاسکے۔

جمعہ کو کے ایس ای 100 انڈیکس 572 پوائنٹس کے اضافے سے 94 ہزار 763.64 کی بلند ترین سطح پر بند ہوا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2024 میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 34 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا جبکہ گزشتہ سال کے اسی مہینے میں یہ خسارہ 28 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں سے افراط زر میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر پیر کے روز یورپی اور ایشیائی سٹاک مارکیٹوں میں ملا جلا رجحان رہا۔

رواں ماہ امریکی انتخابات میں ٹرمپ کی کامیابی کے بعد سے عالمی ایکویٹی مارکیٹ سست روی کا شکار ہے جبکہ سرمایہ کاروں کی توجہ وزیر خزانہ کے عہدے کے لیے ٹرمپ کے آئندہ انتخاب کی جانب ہے۔

فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول کی جانب سے شرح سود میں کمی کی سست رفتار کا اشارہ دیے جانے کے بعد وال اسٹریٹ کے تینوں اہم انڈیکس جمعے کے روز منفی زون میں بند ہوئے اور نیسڈیک میں 2 فیصد سے زیادہ کی گراوٹ دیکھی گئی۔

یہ توقعات کہ ٹرمپ کی دوسری انتظامیہ چینی مصنوعات پر نئے محصولات عائد کرے گی، نے بے چینی میں اضافہ کیا ہے اور معاشی طاقتوں کے درمیان ایک اور تجارتی جنگ کے خدشات میں اضافہ کیا ہے۔

آل شیئر انڈیکس پر حجم جمعہ کے روز 893.17 ملین سے کم ہوکر 765.21 ملین رہ گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 30.81 ارب روپے سے کم ہو کر 23.92 ارب روپے رہ گئی۔

ہاسکول پیٹرول 85.14 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہا، اس کے بعد فوجی فوڈز لمیٹڈ 60.50 ملین حصص کے ساتھ اور کے الیکٹرک لمیٹڈ 58.38 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

پیر کو 457 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 192 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 220 میں کمی جبکہ 45 میں استحکام رہا۔

 ۔
۔

Comments

200 حروف