پنجاب حکومت نے اپوزیشن کی جانب سے تجویز کردہ تمام ترامیم کو منظور کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی میں پنجاب زرعی انکم ٹیکس بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حکمران جماعت کی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے بل کی شدید مخالفت کی اور احتجاجا اسمبلی سے واک آؤٹ بھی کیا۔
پیپلز پارٹی کے سخت اعتراضات کے پیش نظر بل کی منظوری ایک اہم پیش رفت ہے۔ ان کی مخالفت کے باوجود پنجاب حکومت نے زرعی انکم ٹیکس اصلاحات کے نفاذ کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے بل کو کامیابی کے ساتھ منظور کرایا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں پنجاب زرعی انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2024 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی مخالفت کے باوجود یہ بل منظور کر لیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے علی حیدر گیلانی نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے انہیں اعتماد میں نہیں لیا جس کی وجہ سے انہوں نے واک آؤٹ کیا۔ علی گیلانی نے زور دے کر کہا کہ اپوزیشن کی ترامیم کو قبول کر لیا گیا ہے، لیکن وہ پھر بھی زرعی انکم ٹیکس کو کسانوں کا ”معاشی قتل“ سمجھتے ہیں۔
وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بل کے ذریعے زراعت اور لائیو سٹاک میں اصلاحات لانا چاہتی ہے، اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پنجاب کے کسانوں کو مدد ملے گی۔
پنجاب زرعی انکم ٹیکس بل 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔ زیادہ آمدنی والے کسانوں کو سپر ٹیکس کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تاخیر سے ادائیگی کے جرمانے میں ٹیکس کی عدم ادائیگی پر روزانہ 0.1 فیصد جرمانہ شامل ہے۔
بل کی منظوری کے بعد 12 لاکھ روپے سے کم آمدنی والے کسانوں کو 10 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ چار کروڑ روپے سے کم کمانے والے کسانوں کو 25 ہزار روپے کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ چار کروڑ روپے سے زیادہ کمانے والے کسانوں کو 50 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
پنجاب اسمبلی نے رجسٹریشن ترمیمی بل 2024 منظور کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے مشیر کو ایوان میں بولنے کا اختیار دینے والے قواعد کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ ایجنڈا مکمل کرنے کے بعد اسپیکر ملک محمد احمد خان نے اجلاس ملتوی کردیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments