سابق نگران وفاقی وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے حکومت پر زور دیا کہ وہ عام آدمی پر بوجھ ڈالنے کے بجائے مخصوص شعبوں میں ”مقدس گایوں کے غیر معمولی منافع“ پر ٹیکس لگا کر وصولی کا ہدف پورا کرے۔

گوہراعجاز نے جمعرات کو ایکس پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ پہلے چار ماہ میں 180 ارب سے زائد کے ٹیکس شارٹ فال کو براہ راست یا بالواسطہ طور پرعام لوگوں پر ٹیکس لگا کر پورا نہیں کیا جانا چاہئے جو پہلے ہی گزشتہ ڈھائی سالوں میں 60 فیصد افراط زر کی وجہ سے اپنے بنیادی معیار زندگی کو پورا کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔

ایف پی سی سی آئی پاکستان اکنامک ریوائیول اینڈ گروتھ تھنک ٹینک کے چیئرمین اعجاز گوہر نے کہا کہ پالیسی کی کمزوریوں کی وجہ سے ”مقدس گایوں“ کے ”غیر معمولی منافع“ پر ٹیکس لگانے کے لئے ٹیکس نظام میں اصلاحات کے ذریعہ ٹیکس وصولی میں کمی کو پورا کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بجلی کے نرخوں میں نہ صرف 12 روپے فی یونٹ کمی کرکے ریلیف فراہم کرنا ہوگا بلکہ رہائشی، کمرشل، صنعتی اور زرعی صارفین کے لیے ان کی کل کھپت پر 12 روپے فی یونٹ کمی کا اطلاق کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 31 دسمبر 2024 ء تک ٹیک اینڈ پے کی بنیاد پر صلاحیت کی ادائیگی کے معاہدے کو حتمی شکل دے کر اس مقصد کو حاصل کیا جا سکتا ہے

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایک وفد حالیہ پیش رفت اور توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ کررہا ہے۔

رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اخراجات میں کمی اور ٹیکس وصولی میں اضافے کے اقدامات آئی ایم ایف پاکستان اجلاس کے ایجنڈے میں سرفہرست ہوں گے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اکتوبر 2024 کے دوران 980 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 877 ارب روپے جمع کیے جو 103 ارب روپے کے شارٹ فال کو ظاہر کرتا ہے۔ ایف بی آر نے رواں مالی سال 2024-25ء کے پہلے چار ماہ کے دوران 3,440 ارب روپے جمع کیے ہیں جبکہ رواں مالی سال کے جولائی تا اکتوبر کے لیے مقرر کردہ ہدف 3,636 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جو 196 ارب روپے کے شارٹ فال کو ظاہر کرتا ہے۔

منگل کو ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی ٹیم کو آگاہ کیا کہ 2024-25 میں ریونیو شارٹ فال پر قابو پانے کے لیے پٹرولیم مصنوعات پر 5 سے 7 فیصد کے درمیان سیلز ٹیکس کی کم شرح عائد کرنے کی تجویز کا جائزہ لینے کے علاوہ اضافی ٹیکس اقدامات کے نفاذ کی فوری ضرورت نہیں ہے۔

Comments

200 حروف