خام تیل کی قیمتوں میں بدھ کو معمولی اضافہ دیکھا گیا جس کی وجہ قریبی مدت میں سپلائی کی کمی کے اشارے تھے ،تاہم قیمتیں دو ہفتوں کی کم ترین سطح کے قریب رہیں۔ یہ اضافہ ایک دن بعد آیا جب اوپیک نے 2024 اور 2025 میں عالمی تیل کی طلب میں اضافے کی پیش گوئی کو کم کردیا۔
برینٹ فیوچر 17 سینٹ یا 0.24 فیصد اضافے سے 72.06 ڈالر فی بیرل جبکہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل 14 سینٹ یا 0.21 فیصد اضافے سے 68.26 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔
خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا کیونکہ فزیکل مارکیٹ میں تنگی نے مانگ پر مندی کے جذبات کو ختم کردیا۔
اے این زیڈ کے تجزیہ کاروں نے ایک نوٹ میں کہا کہ فزیکل مارکیٹ میں خریدار خاصے فعال رہے ہیں اور دستیاب کارگو فوراً خرید لیے جا رہے ہیں، تاہم طلب کی کم ہوتی پیش گوئی اور چین جیسی بڑی صارف مارکیٹ کی کمزوری نے مارکیٹ کے جذبات کو دباؤ میں رکھا ہے۔
آئی جی کے مارکیٹ اسٹریٹجسٹ یپ جون رونگ نے کہا کہ ہم توقع کر سکتے ہیں کہ قیمتیں طویل عرصے تک موجودہ سطح کے آس پاس مستحکم رہیں گی۔
ییپ نے مزید کہا کہ چین کی جانب سے زیادہ براہ راست مالی محرک کی عدم موجودگی تیل کی طلب کے نقطہ نظر پر سایہ ڈال رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ٹرمپ کی صدارت کے ساتھ امریکی تیل کی پیداوار میں اضافے کے امکانات اور اوپیک پلس کے پیداوار میں اضافے کے منصوبوں پر بھی اثر پڑرہا ہے۔
تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) نے منگل کو اپنی ماہانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 2024 میں تیل کی عالمی طلب میں 1.82 ملین بیرل یومیہ (بی پی ڈی) کا اضافہ ہوگا، جو گزشتہ ماہ 1.93 ملین بیرل یومیہ کی پیش گوئی سے کم ہے، جس کی بڑی وجہ دنیا کے سب سے بڑے تیل درآمد کنندہ چین میں کمزوری ہے۔
اس خبر کے بعد منگل کو تیل کی قیمتوں میں 0.1 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ دو سیشنز کے دوران تقریبا 5 فیصد کمی کے بعد تھا۔ اوپیک نے اپنے 2025 کے عالمی طلب میں اضافے کے تخمینے کو 1.64 ملین بی پی ڈی سے کم کرکے 1.54 ملین بی پی ڈی کردیا۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی، جو تیل کی طلب کے حوالے سے نسبتاً کم رجحان رکھتی ہے، جمعرات کو اپنی تازہ پیش گوئی جاری کرنے والی ہے۔ بارکلیز کے تجزیہ کاروں نے لکھا کہ ہمارے خیال میں سابق صدر ٹرمپ کا دوبارہ انتخاب مختصر مدت میں تیل کی مارکیٹ کے بنیادی عوامل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوگا۔“
بارکلیز کے مطابق مارکیٹیں اب بھی ایران کی طرف سے رسد میں خلل یا ایران اور اسرائیل کے درمیان مزید کشیدگی کے اثرات محسوس کریں گی۔
امریکی سینیٹر مارکو روبیو ایران، چین اور کیوبا کے بارے میں اپنے سخت موقف کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
ایران پر پابندیوں کے سخت نفاذ سے عالمی سطح پر تیل کی فراہمی متاثر ہوسکتی ہے جب کہ چین کے خلاف سخت رویہ دنیا کے سب سے بڑے صارف میں تیل کی طلب کو مزید کمزور کرسکتا ہے۔
امریکہ کے دو مرکزی بینکرز نے منگل کو کہا کہ شرح سود افراط زر پر روک لگانے کا کام کررہی ہے جو اب بھی 2 فیصد کے نشان سے اوپر ہے، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ فیڈرل ریزرو شرح سود میں مزید کٹوتی کے لیے تیار ہے۔
فیڈ نے گزشتہ ہفتے اپنی پالیسی ریٹ میں ایک چوتھائی فیصد پوائنٹ کی کمی کرکے 4.50 فیصد سے 4.75 فیصد کی حد کردی تھی۔
شرح سود میں کمی عام طور پر معاشی سرگرمی اور توانائی کی طلب کو بڑھاتی ہے۔
پیر کو ویٹرنز ڈے کی تعطیلات کے بعد امریکی ہفتہ وار انونٹری رپورٹس میں ایک دن کی تاخیر ہوئی ہے۔
امریکن پٹرولیم انسٹیٹیوٹ انڈسٹری گروپ کے اعداد و شمار بدھ کو شام 4:30 بجے متوقع ہیں۔
رائٹرز کی جانب سے کیے گئے سروے میں تجزیہ کاروں نے اندازہ لگایا ہے کہ 8 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں خام تیل کی انونٹریز میں اوسطا 100،000 بیرل کا اضافہ ہوا ہے۔
Comments