وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر 2024-25) کے دوران جی ڈی پی کے 1.4 فیصد یا 1696.01 ارب روپے کا بجٹ سرپلس ریکارڈ کیا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ مالیاتی آپریشن کے مجموعی اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران مجموعی اخراجات 4.131 ٹریلین روپے جب کہ مجموعی آمدنی 5.827 ٹریلین روپے رہی۔

بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے کہا کہ مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان نے بجٹ سرپلس ریکارڈ کیا، جو مالی سال 2004 کی دوسری سہ ماہی کے بعد پہلی بار ہے۔ اے ایچ ایل نے کہا کہ اس سرپلس کا بنیادی محرک اسٹیٹ بینک کی جانب سے 2.5 ٹریلین روپے کا منافع تھا۔

مزید برآں، حکومت نے پہلی سہ ماہی میں 3.002 ٹریلین روپے کا پرائمری سرپلس ریکارڈ کیا، جو جی ڈی پی کے 2.4 فیصد کے پرائمری بیلنس سرپلس کی عکاسی کرتا ہے۔

اے ایچ ایل نے کہا کہ یہ اب تک ریکارڈ کیا گیا سب سے بڑا پرائمری سرپلس ہے۔

مالیاتی آپریشن کے اعدادوشمار کے مطابق ٹیکس ریونیو 2.775 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا، وفاقی ٹیکس وصولی 2.562 ٹریلین روپے اور صوبائی ٹیکس وصولی 212.97 ارب روپے رہی۔

سہ ماہی کے دوران حکومت نے نان ٹیکس کلیکشن کی مد میں 3.051 ٹریلین روپے جمع کیے جو گزشتہ مالی سال کی اسی سہ ماہی کے 469 ارب روپے کے مقابلے میں 551 فیصد زیادہ ہے۔

دریں اثنا، حکومت کے کل اخراجات 4.131 ٹریلین روپے رہے۔

موجودہ اخراجات 3.537 ٹریلین روپے ہیں جن میں مارک اپ ادائیگیاں 1.306 ٹریلین روپے اور دفاعی اخراجات 410.175 بلین روپے شامل ہیں۔

ترقیاتی اخراجات اور خالص قرضے 276.723 ارب روپے رہے جبکہ اعدادوشمار میں فرق 317.24 ارب روپے رہا۔

اے ایچ ایل نے کہا کہ مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی کے دوران مارک اپ ادائیگیوں میں سالانہ بنیاد 5 فیصد کمی دیکھی گئی جس کی بڑی وجہ مقامی مارک اپ سروسنگ میں 13 فیصد کمی ہے جس کی وجہ شرح سود میں کمی ہے۔

صوبوں میں سے صرف پنجاب کا بجٹ خسارہ 160.16 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔

سندھ میں 131.09 ارب روپے، خیبر پختونخوا میں 103.75 ارب روپے اور بلوچستان میں 85 ارب روپے کا صوبائی سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔

Comments

200 حروف