آئی پی پیز کے ساتھ یکطرفہ معاہدے،غیر ملکی حکومتوں نے تحفظات کا اظہار کردیا
باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ حکومت کو مبینہ طور پر توانائی ٹاسک فورس کے ذریعے کچھ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ ’یکطرفہ‘ معاہدوں پر مختلف غیر ملکی حکومتوں کی جانب سے پریشان کن پیغامات موصول ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جرمن حکومت نے سابق وزیر تجارت عبدالرزاق داؤد کے اہل خانہ کی ملکیت والی پاور کمپنی روس پاور پراجیکٹ لمیٹڈ (آر پی پی ایل) کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
روس پاور کے ساتھ مذاکراتی تصفیے کے معاہدے (این ایس اے) کے تحت بیان کردہ اصولوں کے علاوہ مندرجہ ذیل اصولوں پر اتفاق کیا گیا تھا: (1) بوٹ کی بنیاد پر کمپنی کمپلیکس کو حکومت پاکستان یا اس کے نامزد ادارے کو ایک امریکی ڈالر پر منتقل کرے گی جسے موجودہ ایکسچینج ریٹ پر مساوی پاکستانی روپے میں ادا کیا جائے گا۔ (ii) کمپنی کو او ایف ایم ای کی مدت کے بدلے 5.5 ارب روپے ادا کیے جائیں گے۔ اور (iii) کمپنی کو کمپلیکس کے تحفظ کے لئے حکومت پاکستان یا اس کے نامزد ادارے کو منتقلی تک 2.8 بلین روپے ادا کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق جرمن وفاقی دفتر خارجہ میں پاکستان کے لیے ڈویژن کے سربراہ جارج کلسمین نے جرمنی میں پاکستانی سفارت خانے کے ساتھ ایک مراسلے میں کہا ہے کہ جرمن حکومت کو آر پی پی ایل اور شیئر ہولڈر یعنی سیمنز کے ساتھ مذاکرات کے طریقہ کار پر تشویش ہے۔
میسرز سیمنز تصفیے کے معاہدے کو اس کی موجودہ شکل میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے ناقابل قبول سمجھتے ہیں لیکن کسی حل تک پہنچنے کے لئے نیک نیتی سے بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں۔
برلن کو تشویش ہے کہ یہ معاملہ مستقبل کے دوطرفہ تعلقات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ جرمنی اس معاملے سے جرمن کاروباری اداروں اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو لاحق خطرات سے آگاہ ہے ، جو پاکستان اور جرمنی کے وسیع تجارتی تعلقات کومتاثر کر سکتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جرمنی نے آر پی پی ایل کے سلسلے میں مذاکرات کے بارے میں سابقہ خدشات کا اعادہ کیا اور فیصلہ سازوں سے مداخلت کا مطالبہ کیا، انہوں نے مزید کہا کہ برلن میں پاکستان کے چارج ڈی افیئرز نے دوستانہ حل تک پہنچنے کے لئے جرمنی کے ساتھ مزید رابطے کی تجویز دی ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments