پاکستان

غیرملکی سرمایہ کاری، پہلی سہ ماہی میں منافع واپس بھیجنے میں 85 فیصد اضافہ

پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے منافع کی واپسی میں رواں مالی سال (مالی سال 25) کی پہلی سہ ماہی کے دوران 85 فیصد...
شائع October 29, 2024

پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے منافع کی واپسی میں رواں مالی سال (مالی سال 25) کی پہلی سہ ماہی کے دوران 85 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق مالی سال 25 کے جولائی تا ستمبر کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 393.4 ملین ڈالر کی رقم وطن واپس بھجوائی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 213 ملین ڈالر کے مقابلے میں 180 ملین ڈالر کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک کے بیرونی کھاتوں میں جاری بہتری کے ساتھ، پاکستان میں کام کرنے والے غیر ملکی کاروباری ادارے مالی سال 2025 کے آغاز سے تیزی سے اپنی آمدنی واپس بھیج رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ زیادہ بیرون ملک جانے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ملکی معیشت بتدریج بہتر ہو رہی ہے۔ گزشتہ سال حکومت نے بیرونی واجبات کو پورا کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنے کے لیے منافع کی واپسی کو عارضی طور پر کئی ماہ کے لیے روک دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ منافع کا موجودہ اخراج اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت اب غیر ملکی کمپنیوں کو بغیر کسی پابندی کے اپنے منافع کو بیرون ملک منتقل کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) پر منافع کی واپسی 90 فیصد اضافے کے ساتھ 370 ملین ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 195 ملین ڈالر تھی۔

اس کے علاوہ جولائی تا ستمبر 2025ء کے دوران غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری (ایف پی آئی) پر منافع کا اخراج 23 ملین ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 18 ملین ڈالر تھا۔

تاہم، ستمبر 2025 میں ماہانہ وطن واپسی کے اعداد و شمار میں معمولی کمی آئی ہے۔ غیر ملکی کمپنیوں نے منافع کی مد میں 119 ملین ڈالر اپنے آبائی ممالک میں منتقل کیے جو اگست 2025 میں 135.6 ملین ڈالر سے کم ہے۔ ستمبر میں وطن واپس بھیجی جانے والی مجموعی رقم میں سے 1102 ملین ڈالر ایف ڈی آئی پر واپسی کی مد میں جبکہ 16.3 ملین ڈالر ایف پی آئی پر واپسی کی مد میں بیرون ملک بھیجے گئے۔

اس وقت اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں اور 18 اکتوبر 2024 ء تک یہ 11.04 ارب ڈالر تھے۔ یہ ذخائر دو ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کے لئے کافی ہیں۔ اس مالی استحکام نے اسٹیٹ بینک کو پہلے کے سخت اقدامات میں نرمی کرنے کے قابل بنایا ہے، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے زیادہ سازگار ماحول کو فروغ ملا ہے۔

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں برطانیہ 145.5 ملین ڈالر کے ساتھ سب سے آگے رہا، اس کے بعد امریکہ 56.1 ملین ڈالر اور متحدہ عرب امارات 39.3 ملین ڈالر کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

مالی شعبے میں سب سے زیادہ 88.2 ملین ڈالر کا اخراج ہوا جو گزشتہ سال کے 37 ملین ڈالر کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ مالی سال کے پہلے تین ماہ کے دوران تمباکو کی صنعت نے 68 ملین ڈالر کی واپسی کی اور نقل و حمل کے شعبے نے 47.4 ملین ڈالر کی واپسی ریکارڈ کی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف