ایس آئی ایف سی نے سعودی عرب سے شیئر کرنے کیلئے 10 قابل سرمایہ کاری منصوبے طلب کرلئے
- ایس آئی ایف سی میں ریجنل ڈیسک قائم کیے گئے ہیں اور سرمایہ کاری کیلئے کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے فوکل منسٹرز مقرر کیے گئے ہیں
باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح کی سربراہی میں تین درجن سے زائد سعودی کمپنیوں کے حالیہ دورے کے بعد اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) نے پاور ڈویژن سے 31 اکتوبر 2024 تک 10 قابل سرمایہ کاری منصوبے طلب کیے ہیں جو سعودی عرب کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔
ایس آئی ایف سی کا کہنا ہے کہ پاکستان کو درپیش موجودہ معاشی چیلنجز بشمول بلند درآمدی بل اور زرمبادلہ کی قلت کے پیش نظر صنعت کاری کو فروغ دینے، ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے اور برآمدات میں اضافے کے لیے سرمایہ کاری کے قابل منصوبے کی پائپ لائن تیار کرنا انتہائی اہم ہے۔
ایس آئی ایف سی نے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی معیشت کی بحالی کے لئے سرمایہ کاری کو راغب کرنے پر بھرپور توجہ ہے۔ اس سلسلے میں دوست ممالک کو شامل کیا جا رہا ہے، ایس آئی ایف سی میں ریجنل ڈیسک قائم کیے گئے ہیں اور سرمایہ کاری کیلئے کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے فوکل منسٹرز مقرر کیے گئے ہیں۔
ایس آئی ایف سی نے پاور ڈویژن سے درخواست کی ہے کہ وہ وقتا فوقتا فوکل منسٹر کی جانب سے دی جانے والی واضح ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے تصوراتی علاقوں کے بجائے صوبائی حکومتوں سمیت متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مندرجہ ذیل شعبوں میں قابل فروخت سرمایہ کاری کے منصوبے تیار کرے۔ (ii) بجلی پیدا کرنے والے علاقوں کو شہری مراکز سے جوڑنے والی اعلی صلاحیت کی ٹرانسمیشن لائنیں؛ (iii) ٹرانسمیشن نقصانات کو کم کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ سب اسٹیشنوں کو اپ گریڈ کرنا؛ اور (iv) توانائی کی فراہمی کو مستحکم کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم (بی ای ایس ایس) منصوبے۔
انہوں نے کہا کہ کم از کم 10 سرمایہ کاری کے قابل منصوبوں کی پائپ لائن تیار کی جائے جس میں سرمائے کی ساخت، واضح گورننس، مالیاتی اور کاروباری ماڈل شامل ہوں۔ انہیں مارکیٹ کے قابل بنانے کے لئے ایس ٹی زیڈ، ایس ای زیڈ اور ای پی زیڈ کے لحاظ سے حکومت کی دستیاب انڈسٹریلائزیشن اسکیموں سے ملنے والی ترغیبات کو یکجا کیا جائے۔ ذرائع نے ایس آئی ایف سی کے حوالے سے پاور ڈویژن کو بتایا کہ اس کے علاوہ اسی طرز پر 5 بی ٹو بی منصوبے کے لیے نجی شعبے سے بھی مشاورت کی جائے۔ مزید برآں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (پی 3 اے) سے رابطہ کیا جا سکتا ہے تاکہ ایک معروف کنسلٹنسی فرم کے ذریعے منصوبے کی تجاویز کی تیاری میں مدد کی جا سکے۔
مذکورہ بالا صورتحال کے پیش نظر ایس آئی ایف سی نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے قابل منصوبوں کے بارے میں اپ ڈیٹ کرے اور 31 اکتوبر 2024 تک اپنے سیکرٹریٹ کے ساتھ شیئر کرے۔
پاکستان اور سعودی عرب نے صنعت، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)، خوراک، تعلیم، کان کنی اور معدنیات، صحت، پیٹرولیم، توانائی اور باہمی تعاون کے دیگر شعبوں سمیت مختلف شعبوں میں 2.2 ارب ڈالر مالیت کی 27 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں سعودی عرب اور پاکستان میں اس طرح کے مزید ایونٹ منعقد ہونگے۔ انہوں نے سعودی وفد کو یقین دلایا کہ دستخط شدہ ایم او یوز پر عمل درآمد کیا جائے گا اور عمل درآمد کے عمل میں کوئی تاخیر یا ریڈ ٹیپ نہیں ہوگی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments