پاکستان بزنس فورم کے مرکزی رہنما اور ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر کیپٹن عبدالرشید ابڑو نے گورنر اسٹیٹ بینک پر زور دیا ہے کہ وہ 4 نومبر کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں شرح سود کو کم از کم 5 فیصد تک کم کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کمی تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے ضروری ہے تاکہ برآمد کنندگان اور صنعت کار بلا خوف و خطر کام کرسکیں۔

کیپٹن عبدالرشید ابڑو نے کہا کہ موجودہ حکومتی اعداد وشمار واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ ستمبر میں افراط زر کی شرح 6.9 فیصد تھی اور اکتوبر میں مزید کم ہو کر 6.3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ ان حالات میں انہوں نے شرح سود کو 17.5 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے اور دسمبر تک اسے مزید کم کرکے سنگل ڈیجٹ کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ معاشی اور مالیاتی ماہرین بھی اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ افراط زر میں کمی کے پیش نظر صنعتی پہیے کو رواں دواں رکھنے کے لیے شرح سود میں اسی طرح کی کمی ضروری ہے۔ شرح سود میں کمی سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کے ساتھ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کو ضروری مدد ملے گی۔

کیپٹن عبدالرشید ابڑو نے مزید کہا کہ ملک میں مہنگائی پر قابو پانے کے لیے صنعتی و تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ناگزیر ہے۔

تاہم، موجودہ سود کی شرح 17.5 فیصد ہونے کے باعث تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ممکن نہیں ہے، جس کی وجہ سے برآمدات میں اضافہ نہیں ہوسکے گا۔ اس کے برعکس، شرح سود میں کمی نئے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گی اور حکومت کو افراط زر کو کم کرنے کے اپنے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد دے گی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف