قومی اسمبلی کو جمعہ کو بتایا گیا کہ 8 اضافی آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدوں پر کامیابی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کیے گئے ہیں تاکہ بجلی کے نرخوں میں اضافے سے متعلق مسائل کو حل کیا جاسکے، خاص طور پر ایسے صارفین جو 200 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں ۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ حکومت نے 5 آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدوں کو ختم کردیا ہے تاکہ استعداد کار کی ادائیگیوں میں کمی کرکے اربوں روپے کی بچت کی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ میں 86 پیسے فی یونٹ کمی کا حالیہ اعلان عوامی ریلیف کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے وزیراعظم کے عزم پر زور دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے جولائی سے ستمبر تک ایک سے 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 50 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے جب کہ پنجاب حکومت نے 201 سے 500 یونٹ استعمال کرنے والوں کے لیے 45 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کیلئے سالانہ 276 ارب روپے کی سبسڈی بھی مقرر کی گئی ہے جب کہ کے الیکٹرک کے لیے اضافی 174 ارب روپے کی سبسڈی بھی مقرر کی گئی ہے۔

وفاقی وزیر نے امید ظاہر کی کہ بجلی کے نرخوں میں مزید کمی آئے گی کیونکہ آئی پی پیز پر وزیراعظم کی ٹاسک فورس اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے مثبت معاشی اشاریوں کی نشاندہی کی جن میں ترسیلات زر میں 8.8 ارب ڈالر، افراط زر میں کمی، شرح سود میں کمی، برآمدات میں اضافہ اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ شامل ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت ملک کو منشیات سے پاک بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے جس کے لئے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) باقاعدگی سے منشیات کے اسمگلروں کے خلاف چھاپے ماررہی ہے۔

تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور ایران جیسے شراکت دار ممالک کے انسداد منشیات حکام کے ساتھ دوطرفہ تعلقات رکھتا ہے۔ اب تک ہم نے منشیات کی روک تھام کے لئے 37 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں جبکہ 29 ممالک کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر عمل جاری ہے یا ان پر نظر ثانی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ”میرا اسلام آباد“ کے نام سے اسمارٹ سٹی ایپ لانچ کی جا رہی ہے تاکہ ایک بٹن کے ٹچ پر شہریوں کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

وفاقی وزیر نے دو بل نیچرلائزیشن (ترمیمی) بل 2024 اور پاکستان سٹیزن شپ (ترمیمی) بل 2024 بھی ایوان کے سامنے رکھے۔

دریں اثنا ایوان نے ایک متفقہ قرارداد منظور کی جس میں کشمیری عوام کے حق خودارادیت کیلئے پاکستان کی مکمل سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔

یہ قرارداد وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام نے 27 اکتوبر 1947 کو کشمیر پر بھارتی حملے کی 77 ویں برسی کے موقع پر پیش کی تھی۔

ایوان نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا دارومدار تنازعہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل پر ہے۔

قرارداد میں متنازع علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے ہزاروں سیاسی کارکنوں کو قید کرنے اور کشمیر کی مختلف سیاسی جماعتوں پر پابندی کی مذمت کی گئی۔

ایوان نے نشاندہی کی کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں مضحکہ خیز انتخابات کشمیری عوام کے حق خودارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتے۔

قرارداد میں بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنائے، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں ختم کرے، کالے قوانین کو ختم کرے اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف