سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس منعقد کیا گیا۔

تقریب کے دوران وکلاء اور ساتھی ججوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور پر گفتگو کی ۔ فل کورٹ ریفرنس میں شرکت کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے احاطے میں ظہرانے کی تقریب میں بھی شریک ہوں گے۔

دریں اثنا سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس نے کہا کہ چیف جسٹس بلوچستان کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کی زندگی راتوں رات بدل گئی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے یہ عہدہ ایک ایسے وقت میں سنبھالا جب بلوچستان میں کوئی جج نہیں تھا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی اس موقع پر موجود تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بعد سب سے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ تقریب میں شرکت کے لیے موجود نہیں تھے کیونکہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ عمرے پر گئے ہوئے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ستمبر 2023 میں عمر عطا بندیال کی جگہ چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ انکی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کو آئین کے آرٹیکل 175 اے(3)، 177 اور 179 کے مطابق 26 اکتوبر سے چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا۔

صدر آصف علی زرداری نے 26 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد حکومت اور حزب اختلاف کے ارکان پر مشتمل خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس کے عہدے کے لیے نامزد کرنے کے بعد ان کی تقرری کی منظوری دی تھی۔

اپنی تقریر میں نامزد چیف جسٹس شاہد آفریدی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ’اچھا، سننے والا انسان‘ قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ بینچ شیئر کرتے ہوئے ’بہت کچھ سیکھا‘۔

اگر آپ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملیں گے، سلام کریں گے اور ان کے ساتھ نرمی اور عاجزی سے پیش آئیں گے تو وہ اس قدر نرمی، مشابہت اور دیکھ بھال کے ساتھ جواب دیں گے کہ آپ حیران رہ جائیں گے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ کسی بھی طرح سے انہیں اکساتے ہیں تور صرف خدا ہی آپ کی مدد اور حفاظت کرسکتا ہے۔

Comments

200 حروف