وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم جو عدلیہ سے متعلق آئینی پیکج ہے، ملک کے معاشی و سیاسی استحکام اور ترقی کے لیے سنگ میل ثابت ہوگی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے صدر آصف زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئینی ترمیم سے عوام کو عدالتی نظام سے فوری انصاف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم میثاق جمہوریت میں بیان کردہ وژن کی تکمیل بھی ہے۔

پیر کو صدر آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی سے منظوری کے چند گھنٹوں بعد اس پر دستخط کیے تھے۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں نے دو تہائی اکثریت سے یہ ترمیم منظور کی تھی جو اب ملک بھر میں نافذ العمل ہے۔

قومی اسمبلی کے 225 ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے 12 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔

قرارداد کے حق میں 225 ووٹ پڑے جن میں سے حکومت کے پاس 211، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 8 اور آزاد اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 6 ووٹ تھے۔

آئینی ترمیم کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت تین سال مقرر کی گئی ہے۔ 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی تین سینئر ترین ججوں کے پینل میں سے نئے چیف جسٹس آف پاکستان کو نامزد کرے گی۔

قومی اسمبلی کے آٹھ اور سینیٹ کے چار ارکان پر مشتمل کمیٹی وزیر اعظم کو نام تجویز کرے گی جو اسے حتمی منظوری کے لیے صدر مملکت کو ارسال کرینگے۔

Comments

200 حروف