پاکستان

26 ویں آئینی ترمیم کے تحت چیف جسٹس کا انتخاب تین سینئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا: وزیر قانون

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے وفاقی کابینہ کے فیصلے سے متعلق میڈیا کو آگاہ کیا ہے۔...
شائع October 20, 2024

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت سپریم کورٹ میں سنیارٹی کے اصول پر نظر ثانی کرنے جا رہی ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان کا انتخاب تین سینئر ترین ججوں میں سے کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے وفاقی کابینہ کے فیصلے پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ بھی ان کے ہمراہ تھے۔

وزیر قانون نے کہا کہ مسودے میں صوبوں میں آئینی بنچز کی تشکیل کا طریقہ کار شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے پاس یہ بینچ قائم کرنے کا اختیار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں، عدالتی کمیشن، جس میں پانچ ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ شامل تھے، نے یہ فیصلہ کیا تھا۔

وزیر قانون نے کہا کہ وزیر اعظم نے یہ حق پارلیمنٹ کو منتقل کر دیا ہے، انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت کا تناسب مساوی ہوگا۔ 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں 8 ایم این ایز اور 4 سینیٹرز شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کی متناسب نمائندگی ہوگی۔ یہ کمیٹی دو تہائی اکثریت سے وزیر اعظم کو نام تجویز کرے گی، اس کے بعد چیف جسٹس کا تقرر کیا جائے گا۔

وزیر قانون کے بقول ہمیں یقین ہے کہ تقرری کے عمل میں شفافیت ہوگی، چیف جسٹس کی مدت ملازمت تین سال مقرر کی گئی ہے، مستقبل میں جسٹس منصور علی شاہ کے پاس تین سال سے زیادہ کا کچھ عرصہ ہوگا تاہم اب نئے چیف جسٹس کی مدت 3 سال مقرر کی گئی ہے تاہم اب چیف جسٹس کی مدت 3 سال یا ریٹائرمنٹ کی عمر تک مقرر کی گئی ہے چاہے اس میں ریٹائرمنٹ کی عمر یا پھر طے کردہ مقررہ مدت پہلے آجائے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کی عمر 3 سال مقرر کی گئی ہے اور کوئی جج جلد چیف جسٹس منتخب ہوجائے تو بقیہ عمر ریٹائرمنٹ تصور کی جائے گی۔

مزید برآں انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کو بنچوں کی تشکیل کا حق حاصل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے 4 سینئر ترین ججز، 4 پارلیمنٹیرینز شامل ہوں گے جن میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے 2،2 ارکان ( ایک حکومتی بینچز سے، ایک اپوزیشن بینچز سے)، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کیلئے کمزور طبقات، جیسے کہ خواتین، اقلیتیں، جن کے حقوق کا نفاذ انتہائی ضروری ہے، سے نمائندے کا انتخاب اسپیکر قومی اسمبلی کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ضمن میں ہم پارلیمنٹ سے باہر کسی شخص کی خدمات ٹیکنوکریٹ کے طور پر حاصل کریں گے جو اپنے تجربے کی روشنی میں رہنمائی فراہم کرے گا۔

وزیر قانون کی بریفنگ وفاقی کابینہ کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دیے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔

اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے آئینی پیکج پر تفصیلی بریفنگ دی۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ نے پاکستان پیپلز پارٹی سمیت حکومت کی اتحادی جماعتوں کے تعاون سے 26 ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ مسودے کی منظوری دی۔

بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کابینہ نے قوم کی ترقی اور عوامی فلاح و بہود کیلئے اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے وسیع تر قومی مفاد میں فیصلے کیے۔

انہوں نے کہا کہ قومی معیشت کے استحکام کے بعد ملک نے آئینی استحکام اور قانون کی حکمرانی کے لئے ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔

Comments

200 حروف