شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک بالخصوص چین، روس، ایران اور بھارت کے اعلیٰ رہنماؤں نے منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ان کے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ میں شرکت کی۔

وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ مختصر ملاقات میں ہمسایہ ملک کے اعلیٰ سفارتی مشیر بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر بھی موجود تھے۔

وزیراعظم ہاؤس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنماؤں کے اعزاز میں وزیراعظم شہباز کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ میں شرکت سے قبل دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو خوش آمدید کہا اور ہاتھ ملایا۔

جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لئے اسلام آباد میں ہیں، جو تقریبا 9 سال میں اس عہدے پر فائز کسی شخص کا پڑوسی ملک کا پہلا دورہ ہے۔

روایتی حریف بھارت کے وزیر خارجہ کے دورے کو تقریبا ایک دہائی ہوچکی ہے کیونکہ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔

پاکستان اور بھارت پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے دوران کوئی دو طرفہ ملاقات نہیں ہوگی۔

بھارتی اعلیٰ سفارت کار کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب بھارتی مذہبی رہنما ڈاکٹر ذاکر نائیک، جنہیں دہشت گردی کی مالی معاونت، نفرت انگیز تقاریر، فرقہ وارانہ منافرت بھڑکانے اور منی لانڈرنگ کے الزامات میں بھارت کی جانب سے مطلوب مفرور قرار دیا جا چکا ہے، سرکاری مہمان کی حیثیت سے پاکستان کا دورہ کررہے ہیں۔

قبل ازیں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان اقتصادی، سیکیورٹی اور سفارتی تعلقات کو مضبوط بنا کر کثیر الجہتی تعاون پر زور دیا اور دورے پر آئے ہوئے 7 وزرائے اعظم، ایک نائب صدر اور ایک وزیر خارجہ سمیت وفود سے ملاقاتیں کیں۔

بیلاروس کے وزیر اعظم رومن گولوچینکو سے ملاقات کے دوران شہباز شریف نے بیلاروس کو شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل رکن بننے پر مبارکباد دی اور ”شنگھائی اسپرٹ“ کو فروغ دینے کے لئے بیلاروس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

گولوفچینکو نے یقین دلایا کہ بیلاروس شنگھائی تعاون تنظیم کے سی ایچ جی چیئرمین کی حیثیت سے تنظیم کے مقاصد، اصولوں اور ترجیحات کو فروغ دینے کے لئے پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کرے گا۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی مثبت سمت پر اطمینان کا اظہار کیا اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے مشترکہ مفادات کے تمام شعبوں میں باہمی فائدہ مند تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا۔

شہبازشریف نے کرغیز جمہوریہ کی کابینہ کے چیئرمین عقیل بیک جاپاروف کے ساتھ اپنی دوطرفہ ملاقات کے دوران کرغیز جمہوریہ کے ساتھ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا اور تجارت، سرمایہ کاری، عوامی رابطوں اور علاقائی رابطوں کے شعبوں میں تعاون کی نئی راہیں بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

جاپاروف نے کرغیز جمہوریہ کی جانب سے دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ترکمانستان کی کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین اور وزیر خارجہ راشد میردوف سے ملاقات کے دوران پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان اعلیٰ سطح تبادلوں کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے دوطرفہ تعاون بالخصوص تجارت، توانائی اور رابطے کے شعبوں میں باہمی تعاون کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لئے مل کر کام جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

میردوف نے پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان مضبوط اور قریبی تعلقات کی تعمیر کے لیے ترکمانستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔

وزیراعظم شہازشریف نے پاکستان اور قازقستان کے درمیان گرمجوش دوطرفہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا جبکہ علاقائی رابطوں اور سیکیورٹی پر بھی توجہ مرکوز کی۔ اس مشترکہ مقصد کے حصول کے لئے انہوں نے دوطرفہ روابط کے ادارہ جاتی میکانزم سمیت باقاعدگی سے اور اعلیٰ سطح رابطوں کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف