کے الیکٹرک نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے درخواست کی ہے کہ دسمبر 2022 سے زیر التواء پیداواری ٹیرف کے تعین کا اعلان کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ دسمبر 2022 میں ٹیرف کی درخواستیں دائر کی تھیں جسے 22 مہینے (تقریبا 2 سال) سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس کے تعین کا ابھی انتظار ہے۔ ہم ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ ٹیرف پٹیشنز کو حتمی شکل دینے میں تاخیر کے الیکٹرک کی سرمایہ کاری کے منصوبے پر عملدرآمد کے لئے فنانسنگ بڑھانے کی صلاحیت کے ساتھ قانونی ٹائم لائنز کے مطابق مالیاتی گوشواروں کو حتمی شکل دینے کی صلاحیت پر منفی اثر ڈال رہی ہے۔

کے الیکٹرک ایک لسٹڈ کمپنی ہے اور اسے کمپنیز ایکٹ میں دی گئی ٹائم لائنز کے مطابق اپنے سہ ماہی اور سالانہ مالیاتی گوشوارے جاری کرنے ہوتے ہیں۔ کے الیکٹرک کے سی ایف او عامر غازیانی نے نیپرا میں اگست 2024 کے لیے ایف سی اے پر عوامی سماعت کے دوران کہا کہ آج تک کے الیکٹرک مالی سال 2024 کے لیے کوئی سہ ماہی اور سالانہ اکاؤنٹ جاری کرنے سے قاصر ہے جس پر ایس ای سی پی نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے، جس میں کے الیکٹرک نے 85 کروڑ 30 لاکھ روپے کی اضافی رقم کی وصولی کے لیے عارضی طور پر 0.51 روپے فی یونٹ مثبت ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیرف کے تعین میں تاخیر کی وجہ سے کے الیکٹرک کو 30 ارب روپے کے مالی نقصان کا سامنا ہے۔

اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ 2023-29 کے لئے ایم وائی ٹی میکانزم کے تحت نئی جنریشن ٹیرف اور بینچ مارکس نے نیپرا اتھارٹی کے اندر تنازعات کو جنم دیا ہے جو تعین کے اعلان میں تاخیر کی بنیادی وجہ ہے۔

ممبر (ٹیرف اینڈ فنانس) متھر نیاز رانا نے اپنے ساتھیوں کی متعدد سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ کے الیکٹرک کے موجودہ جنریشن ٹیرف کے مختلف اجزاء صارفین کے نرخوں میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ وہ دانشمندانہ لاگت کے طریقوں پر عمل نہ کریں۔

سماعت کے دوران کراچی چیمبر کے نمائندے تنویر بیری نے کہا کہ ڈسکوز کا ایف سی اے منفی ہے جبکہ کے الیکٹرک کے کچھ ناکارہ پلانٹس کی وجہ سے کے الیکٹرک کا ایف سی اے مثبت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک کے پلانٹس کے سالانہ ہیٹ ٹیسٹ کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہنگی بجلی کی وجہ سے صنعتی کھپت کم ہورہی ہے، غیر موثر پلانٹس کو بند کیا جائے اور کے الیکٹرک کو سی پی پی اے-جی سے مزید بجلی خریدنی چاہیے۔

کے الیکٹرک کے سی ایف او عامر غازیانی نے مزید کہا کہ نجکاری کے بعد کے الیکٹرک کے بیڑے میں شامل ہونے والے تمام نئے پاور پلانٹس تنصیب کے وقت سب سے زیادہ موثر تھے اور اب بھی ان کے سامنے ایک اہم مفید آپریشنل زندگی ہے۔

کے کے آئی اور دھابیجی انٹر کنکشنز جو ریکارڈ وقت میں مکمل ہوئے ہیں، تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں اور جلد ہی نیشنل گرڈ سے کراچی کی جانب اضافی سستی بجلی شامل کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک اضافی صنعتوں کو بلاتعطل بجلی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور موجودہ صنعتوں کو بھی بلاتعطل بجلی فراہم کررہا ہے۔ اگر ہمیں 200 ایم ایم سی ایف ڈی دی سی گیس ملتی ہے تو اس کا فائدہ صارفین کو کم ٹیرف کی صورت میں منتقل کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کے الیکٹرک کو سستی مقامی گیس فراہم کی جائے تو حکومت کی جانب سے صارفین کو دی جانے والی سبسڈی میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکتی ہے۔ نجکاری کے بعد گردشی قرضوں میں کے الیکٹرک کا کوئی کردار نہیں ہے اور اس کا نقصان سرمایہ کار برداشت کرتے ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف