پی آئی اے کی نجکاری: بولی دہندگان کے سوالات پر منصوبہ سست روی کا شکار
- بولی لگانے کی آخری تاریخ 31 اکتوبر 2024 سے بڑھائی جا سکتی ہے
پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) کی نجکاری میں مزید تاخیر کا سامنا ہے کیونکہ ممکنہ بولی دہندگان نے ائرلائن کے بارے میں اضافی معلومات کی درخواست کی ہے۔
اس کے نتیجے میں، پہلے سے مقرر کردہ بولی کی آخری تاریخ، جو 31 اکتوبر 2024 تھی، بڑھائی جاسکتی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں پی آئی اے اور پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیز (ڈسکوز) کی نجکاری پر ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سینیٹر محمد طلال بدر کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر کی غیر موجودگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
نجکاری سیکریٹری نے بتایا کہ وقت کا تعین جائزے اور شرائط پر منحصر ہے، کیونکہ کچھ بولی دہندگان مزید وقت مانگ رہے ہیں اور مذاکرات ابھی جاری ہیں۔ اس کے علاوہ، سابقہ مالی ذمہ داریوں کا مسئلہ بھی موجود ہے۔
چیئرمین نے سیکرٹری نجکاری کو 31 اکتوبر تک اس عمل کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا مستقبل اس پر منحصر ہے۔ چیئرمین پی آئی اے نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ پی آئی اے سی ایل کی جانب سے نجکاری کی کوششوں کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
محمد طلال بدر نے اس بات پر زور دیا کہ کمیٹی کی اولین ترجیح نجکاری کے لین دین پر مزید اپ ڈیٹس حاصل کرنا ہے، اور تاخیر یا اس عمل میں ناکامی ملک کے لیے پیچیدگیاں پیدا کرتی ہے۔
نجکاری کمیشن کے حکام نے مزید بتایا کہ پی آئی اے کی بولی کا عمل 31 اکتوبر کو شیڈول ہے، جس کا انحصار وفاقی کابینہ کی منظوری پر ہے۔
سرمایہ کاروں نے بولی کی مدت میں توسیع اور کئی شرائط میں نظرثانی کی درخواست کی ہے، جن میں ٹیکس میں چھوٹ، ملازمین کی تعداد میں کمی، اور پی آئی اے کی مالی ذمہ داریوں کے بارے میں وضاحت شامل ہے۔
انہوں نے پی آئی اے کے 200 ارب روپے کے قرض، ملازمین کی پنشنز، اور بیڑے کی حالت پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔
بولی دہندگان وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کردہ 60 فیصد کے بجائے 76 فیصد حصص کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔۔۔۔
عہدیداروں نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی ذمہ داریوں کا تحفظ کیا جائے اور اسے توقع ہے کہ نئی انتظامیہ ملازمین کو برقرار رکھے گی۔ پینل کو بریفنگ دی گئی کہ بولی دہندگان پرانے مقدمات سے قانونی تحفظ بھی چاہتے ہیں۔ شرکاء نے نجکاری سے پہلے پی آئی اے کے اثاثوں اور ملازمین سے متعلق معاملات کو حل کرنے پر زور دیا۔
کمیٹی نے ڈسکوز کی نجکاری پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ پاور ڈویژن حکام کا کہنا تھا کہ ڈسکوز کے لیے فنانشل ایڈوائزر کی خدمات حاصل کرنے کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔
کمیٹی نے کے الیکٹرک کی نجکاری کا مختصر جائزہ لیا جس میں حکام نے اعتراف کیا کہ کمپنی نے اپنی سرمایہ کاری کی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بار صرف ڈسکوز کی ڈسٹری بیوشن سروسز کی نجکاری کی جائے گی جبکہ جنریشن اور ٹرانسمیشن سروسز وفاقی حکومت کے کنٹرول میں رہیں گی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments