پاکستان

افغانستان کو چینی کی برآمد، بینکوں کو 100 فیصد ایڈوانس ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت

  • اقدام کا مقصد شفافیت کو بڑھانا اور افغانستان کے ساتھ تجارت میں برآمدی ادائیگیوں کی بروقت وصولی کا تحفظ کرنا ہے
شائع 02 اکتوبر 2024 09:10am

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغانستان کو چینی کی برآمد سے حاصل ہونے والی 100 فیصد آمدنی سرکاری بینکنگ چینلز کے ذریعے پیشگی وصول کی جائے۔

اس اقدام کا مقصد شفافیت کو بڑھانا اور خاص طور پر افغانستان کے ساتھ تجارت میں برآمدی ادائیگیوں کی بروقت وصولی کا تحفظ کرنا ہے۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کچھ شرائط و ضوابط کے ساتھ مزید ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ای سی سی کے فیصلے کی وفاقی کابینہ نے بھی توثیق کی ہے اور اس کے مطابق وزارت صنعت و پیداوار نے چینی کی برآمد کے لیے 25 ستمبر 2024 کو میمورنڈم (او ایم) ایف نمبر 1(6)/2022-23 سی اے او جاری کیا ہے۔

جولائی میں وفاقی حکومت نے ملوں کو ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔ تاہم شوگر ملز کی درخواست پر حکومت نے نئے کرشنگ سیزن سے قبل چینی کے اسٹاک کو ختم کرنے کے لیے چینی کی مزید برآمد کی اجازت دے دی ہے۔

اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مزید ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کے لیے اہل درخواست دہندگان کی درخواستوں پر کارروائی کریں بشرطیکہ وہ ان شرائط پر پورا اتریں۔

مجاز ڈیلرز (بینک) چینی برآمد کی درخواست پر کارروائی کے لئے متعلقہ صوبائی کین کمشنر کی جانب سے کوٹہ مختص کرنے کا ثبوت حاصل کریں گے اور اس کی کاپی اپنے ریکارڈ میں رکھیں گے۔ اے ڈی برآمد کنندگان سے ایک حلف نامہ بھی حاصل کریں گے کہ متعلقہ کین کمشنر کی طرف سے کوٹہ مختص کرنے کے 60 دن کے اندر کھیپ بھیج دی جائے گی۔

اس سے قبل برآمد کنندگان کو شپمنٹ سے قبل معیاری بینکنگ چینلز کے ذریعے غیر ملکی خریداروں سے برآمدی آمدنی کا 100 فیصد پیشگی حاصل کرنا ہوتا تھا۔ تاہم، افغانستان کو برآمدات کے لئے تازہ ہدایات کے مطابق، بینکوں کو اب خاص طور پر سرکاری بینکنگ چینلز کے ذریعے اس آمدنی کی پیشگی وصولی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے. دیگر ممالک کے لیے چینی کی برآمدات کو لیٹر آف کریڈٹ (سائٹ) کا استعمال کرتے ہوئے پراسیس کیا جا سکتا ہے، جس سے ادائیگی کے انتظامات میں مزید لچک پیدا ہوتی ہے۔

بینک چینی کی برآمد کی ٹرانزیکشنز اور شپمنٹ اپ ڈیٹس ہر جمعہ تک مقررہ رپورٹنگ فارمیٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر ڈائریکٹر، ایف ای او ڈی، اسٹیٹ بینک-بی ایس سی کو جمع کرائیں گے۔

وزارت صنعت و پیداوار کے مطابق پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) نے حلف نامہ دیا ہے کہ ایکس مل قیمتوں میں 140 روپے فی کلو سے زیادہ اضافہ نہیں ہوگا اور ایکس مل قیمت کے ساتھ ساتھ چینی کی مارکیٹ قیمت کی نگرانی صوبائی حکام کریں گے۔

بینچ مارک چینی کی ریٹیل قیمت 13 جون 2024 کو ایس پی آئی سے 2.00 روپے فی کلو گرام کے اضافی مارجن کے ساتھ لی جائے گی۔ شوگر ایڈوائزری بورڈ کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ کم از کم ہفتہ وار بنیادوں پر چینی کی قیمتوں کی باقاعدگی سے نگرانی کرے۔ اگر چینی کی ریٹیل قیمت بینچ مارک قیمت سے بڑھ کر 2.00 روپے فی کلو گرام سے زیادہ ہو جاتی ہے تو شوگر ایڈوائزری بورڈ فوری طور پر برآمد کی اجازت واپس لے گا۔

شوگر ملز کے ذریعے برآمد ہونے والی تمام رقم کاشتکاروں اور کسانوں کو ادائیگیوں کے لئے استعمال کی جائے گی۔

شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی کی صورت میں چینی کی برآمد فوری طور پر روک دی جائے گی۔ تاہم چینی کی برآمد سے حاصل ہونے والی آمدنی سے کاشتکاروں کے واجبات کی عدم ادائیگی کی صورت میں ایکسپورٹ کوٹہ ختم کرنے کی شرط کا اطلاق مجموعی طور پر پی ایس ایم اے کے بجائے صرف عدم تعمیل کرنے والی ملوں پر ہوگا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف