کاروبار اور معیشت

ستمبر میں افراط زر کی شرح 6.9 فیصد ریکارڈ

  • افراطِ زر کی شرح مارکیٹ کی توقعات سے بھی کم رہی جو 7.5 سے 8 فیصد کے درمیان کی امید کررہے تھے
شائع October 1, 2024

ستمبر 2024 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیاد پر 6.9 فیصد رہی ۔

ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق اگست 2024 میں مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد پر تھی۔

پی بی ایس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جنوری 2021 کے بعد سے سی پی آئی ریڈنگ سب سے کم ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے ایک نوٹ میں کہا کہ اسٹیٹ بینک نے جارحانہ مانیٹری پالیسی کی وجہ سے ہدف سے ایک سال قبل افراط زر کو 7 فیصد سے نیچے لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

ماہانہ بنیاد پر ستمبر 2024 میں سی پی آئی میں 0.5 فیصد کی کمی واقع ہوئی جب کہ اس سے پچھلے ماہ میں 0.4 فیصد اضافہ اور ستمبر 2023 میں 2.0 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔

ماہرین نے افراط زر میں کمی کے اس رجحان کو کئی اہم عوامل سے منسوب کیا، جن میں اعلی بنیادی اثرات، عالمی اجناس اور توانائی کی قیمتوں میں کمی اور پاکستانی روپے کی مستحکم شرح تبادلہ شامل ہیں۔

ریڈنگ سرکاری توقعات سے بھی کم ہے۔ وزارت خزانہ نے جمعہ کو جاری ماہانہ اقتصادی آؤٹ لک میں کہا تھا کہ اسے توقع ہے کہ آئندہ دو ماہ (ستمبر-اکتوبر) میں افراط زر میں مزید کمی آئے گی اور یہ 8 سے 9 فیصد کے آس پاس رہ سکتی ہے ۔

وزارت خزانہ نے اپنے ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ اور آؤٹ لک میں کہا ہے کہ ستمبر اور اکتوبر 2024 کے دوران افراط زر 8 سے 9 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔

افراط زر کی شرح میں کمی اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ مرکزی بینک مستقبل میں کلیدی پالیسی ریٹ میں مزید کمی کرسکتا ہے۔

ستمبر میں اسٹیٹ بینک نے اپنی آخری مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) میں اپریل 2020 کے بعد سے کلیدی پالیسی ریٹ میں سب سے جارحانہ کمی کا اعلان کیا تھا، جس میں 200 بی پی ایس کی کمی کی گئی تھی تاکہ افراط زر میں کمی اور بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث اسے 17.5 فیصد تک لایا جاسکے۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے سی ای او شاہد علی حبیب نے ایک نوٹ میں کہا کہ افراط زر میں مسلسل کمی کی توقع ہے، جس کی بنیادی وجہ عالمی اجناس میں کمی ہے، اس سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو پالیسی ریٹ میں کمی جاری رکھنے کی گنجائش ملتی ہے، کیونکہ حقیقی شرح سود تقریبا 1090 بی پی ایس مثبت ہے۔

پاکستان میں افراط زر خاص طور پر حالیہ برسوں میں ایک اہم اور مستقل معاشی چیلنج رہا ہے۔ گزشتہ سال مئی میں سی پی آئی افراط زر کی شرح 38 فیصد کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی، تاہم اس کے بعد سے یہ نیچے کی جانب گامزن ہے۔

دریں اثنا، تازہ ترین افراطِ زر کی شرح متعدد بروکریج ہاؤسز کی پیشگوئیوں سے بھی کم رہی۔

جے ایس گلوبل نے توقع ظاہر کی تھی کہ افراطِ زر کی شرح 7.5 فیصد پر ہوگی۔

بروکریج ہاؤس نے کہا کہ گزشتہ سال کی بلند قیمتوں سے سازگار بنیادی اثرات کی بنیاد پر ’افراط زر کے سال‘ سے گزرتے ہوئے، پاکستان کا ستمبر 2024 سی پی آئی تقریبا 7.5 فیصد کے قریب رہنے کی توقع ہے ، جو تقریبا 4 سال (جنوری 2021 کے بعد سے) میں سب سے کم ہے۔

دریں اثنا ایک اور بروکریج ہاؤس عباسی اینڈ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ نے بھی شرح سود 8 فیصد سے نیچے آنے کی پیش گوئی کی تھی۔

بروکریج ہاؤس نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ 24 ستمبر کیلئے قومی سی پی آئی افراط زر (این سی پی آئی) سالانہ بنیادوں پر 7.8 فیصد (0.3 فیصد ایم او ایم) رہے گی جبکہ گزشتہ ماہ یہ 9.6 فیصد (0.4 فیصد ایم او ایم) تھی۔

شہری، دیہی افراط زر

پی بی ایس نے کہا کہ سی پی آئی افراط زر ستمبر 2024 میں سالانہ بنیاد پر 9.3 فیصد رہا جبکہ اس سے پہلے کے مہینے میں یہ 11.7 فیصد اور ستمبر 2023 میں 29.7 فیصد تھا۔

ماہانہ بنیادوں پر، ستمبر 2024 میں یہ 0.5 فیصد کم ہوئی، جبکہ اس سے پچھلے مہینے میں 0.3 فیصد اضافہ اور ستمبر 2023 میں 1.7 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔

دیہی علاقوں میں سی پی آئی افراطِ زر سالانہ بنیادوں پر ستمبر 2024 میں 3.6 فیصد تک گر گئی جو پچھلے مہینے 6.7 فیصد اور ستمبر 2023 میں 33.9 فیصد تھی۔

ماہانہ بنیادوں پر، ستمبر 2024 میں یہ 0.5 فیصد کم ہوئی، جبکہ اس سے پچھلے مہینے میں 0.6 فیصد کا اضافہ اور ستمبر 2023 میں 2.5 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔

Comments

200 حروف