رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع کی واپسی میں 459 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق غیر ملکی کمپنیوں نے مالی سال 25 کے جولائی تا اگست کے دوران منافع کی مد میں 274.7 ملین ڈالر واپس بھجوائے جبکہ گزشتہ مالی سال (مالی سال 24) کے اسی عرصے میں 49.2 ملین ڈالر تھے، جو 225.5 ملین ڈالر کے اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے اخراج پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد گزشتہ چند ماہ کے دوران منافع واپس بھیجنے میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس سے قبل وفاقی حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر کو معقول سطح پر برقرار رکھنے کے لیے زرمبادلہ کے اخراج پر کچھ پابندیاں عائد کی تھیں۔
زیادہ تر رقم براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) پر منافع کی مد میں واپس کی گئی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں 224 ملین ڈالر یا 509 فیصد اضافے کے ساتھ 268 ملین ڈالر کی رقم ایف ڈی آئی پر واپسی کی گئی جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 44 ملین ڈالر تھی۔
اس کے علاوہ پورٹ فولیو سرمایہ کاری سے منافع کی واپسی میں جولائی تا اگست 2024ء کے دوران 6.6 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ سال 2023ء کے اسی عرصے میں یہ 5.3 ملین ڈالر تھا، جو 1.3 ملین ڈالر کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
ماہانہ بنیادوں پر اگست 2024 میں 13 کروڑ 56 لاکھ ڈالر کی رقم واپس بھیجی گئی جس میں سے 13 کروڑ 42 لاکھ ڈالر ایف ڈی آئی پر منافع کی مد میں جبکہ 14 لاکھ ڈالر ایف پی آئی پر منافع کی مد میں بیرون ملک بھیجے گئے۔
فنانشل کاروبار سے سب سے زیادہ 59.6 ملین ڈالر کی واپسی ہوئی، اس کے بعد تمباکو اور سگریٹ 43 ملین ڈالر، ٹرانسپورٹ 36 ملین ڈالر، خوراک 35 ملین ڈالر اور بجلی کے شعبے میں 32 ملین ڈالر واپس گئے۔
دریں اثنا اسٹیٹ بینک نے جمعرات کو بتایا کہ ملک کے مجموعی مائع زرمبادلہ کے ذخائر 20 ستمبر 2024 تک 46 ملین ڈالر اضافے سے 14.873 ارب ڈالر ہوگئے جو 13 ستمبر 2024 کو 14.826 ارب ڈالر تھے۔ رواں ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر 24 کروڑ ڈالر اضافے سے 9 ارب 53 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہوگئے۔
اس کے علاوہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود خالص زرمبادلہ کے ذخائر ایک ہفتے میں 22.6 ملین ڈالر اضافے سے 5.34 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments