ٹی بلز کی نیلامی مسترد کرنے کے بعد وفاقی حکومت نے فکسڈ لوکل کرنسی طویل مدتی پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) کی فروخت کے ذریعے 200 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 83 ارب روپے جمع کیے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہدف سے کم قرضے حکومت کی بہتر لیکویڈیٹی پوزیشن کو واضح طور پر ظاہر کررہے ہیں۔ 19 ستمبر 2024 کو ہونے والی نیلامی میں مجموعی طور پر 630.865 ارب روپے کی بولیاں موصول ہوئیں۔ 2 سالہ بانڈز نے 260.5 ارب روپے، 3 سالہ 155.957 ارب روپے، 5 سالہ 183.5 ارب روپے اور 10 سالہ طویل مدتی بانڈز نے 30.88 ارب روپے کی بولیاں حاصل کیں۔

موصول ہونے والی بولیوں میں سے وفاقی حکومت نے 83 ارب روپے کی بولیاں قبول کیں۔ اس میں 24.481 ارب روپے مسابقتی اور 58.77 ارب روپے غیر مسابقتی شامل ہیں۔

3 اور 5 سالہ پی آئی بیز کی پیداوار میں بھی 335 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) تک کی زبردست گراوٹ دیکھی گئی۔ 3 سالہ بانڈز کی کٹ آف پیداوار 335 بی پی ایس کم ہوکر 12.8995 فیصد رہ گئی۔ 5 سالہ بانڈ کا منافع 190 بی پی ایس کم ہوکر 13.4 فیصد اور 10 سالہ بانڈ کا 13.2 فیصد مقرر کیا گیا۔

اس کے علاوہ 2 سالہ زیرو کوپن بانڈز پہلی بار 13.98 فیصد کٹ آف منافع پر جاری کیے گئے جو توقعات سے کہیں کم ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ ایک سال میں اس بانڈ ریزنگ کے نتیجے میں 3 سالہ بانڈز کا منافع 21 فیصد سے کم ہو کر 12.9 فیصد، 5 سالہ بانڈز کا منافع 18 فیصد سے کم ہو کر 13.4 فیصد جبکہ 10 سالہ کٹ آف منافع 16.6 فیصد سے کم ہو کر 13.2 فیصد رہ گیا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف