پاکستان

بھارتی اقدام سے پاکستانی باسمتی چاول کی برآمدات متاثر

  • برآمد کنندگان نے بھی وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلور پرائس یا کم از کم ایکسپورٹ پرائس (ایم ای پی) 900 ڈالر فی میٹرک ٹن مقرر کرے کیونکہ چاول کی برآمدات اب آنے والے دنوں میں کم ہوں گی۔
شائع September 20, 2024

بھارتی حکومت کی جانب سے باسمتی چاول کی فلور پرائس ختم کرنے اور چاول کی دیگر اقسام کی برآمد پر عائد پابندیوں میں نرمی کے فیصلے کے بعد پاکستان کی چاول کی برآمدات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ختم ہوگیا ہے۔

باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ پاکستان رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (ریپ) نے حکومت سے رابطہ کیا ہے اور بھارتی حکومت کے فیصلوں کے بعد بین الاقوامی مارکیٹ میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت پر اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے۔

پاکستانی چاول کے برآمد کنندگان نے باسمتی چاول کی قیمت 1300 ڈالر فی ٹن پر فروخت کی، جب کہ بھارت کے باسمتی چاول کی برآمد پر پابندی اور دیگر اقسام پر پابندیوں کی وجہ سے یہ قیمت 900 ڈالرفی ٹن تھی۔

ذرائع کے مطابق پاکستانی چاول کے برآمد کنندگان نے وفاقی حکومت سے فلور پرائس یا کم از کم ایکسپورٹ پرائس (ایم ای پی) 900 ڈالر فی میٹرک ٹن مقرر کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے کیونکہ چاول کی برآمدات اب آنے والے دنوں میں کمی کا شکار ہوں گی۔

مالی سال 2024-25ء کے پہلے دو ماہ یعنی جولائی تا اگست کے دوران پاکستان کی چاول کی برآمدات 55 فیصد اضافے سے 619,939.29 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی، گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہ 343,683.19 ملین ٹن تھی

برآمد کنندگان نے رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں 468.22 ملین ڈالر کمائے جب کہ مالی سال 2023-24 کے اسی عرصے کے دوران 236.73 ملین ڈالر کمائے تھے۔

مالی سال 2024-25 کے پہلے دو ماہ کے دوران برآمد کیے گئے 619,939.29 میٹرک ٹن چاول کی کل مقدار میں سے باسمتی چاول کا حصہ 191,033.96 ملین ٹن رہا جبکہ مالی سال 2023-24 کے اسی عرصے کے دوران یہ 79,353.01 ملین ٹن تھا۔ 2024-25 میں باسمتی چاول کی مالیت 196.48 ملین ڈالر تھی جبکہ 2023-24 کے پہلے دو ماہ کے دوران برآمد ہونے والے باسمتی چاول کی مالیت 95.61 ملین ڈالر تھی۔ چاول یورپ، وسطی ایشیا، خلیجی ریاستوں، مشرق بعید ایشیا اور افریقہ سمیت 84 ممالک کو برآمد کیا گیا۔

اس عرصے کے دوران ٹوٹے ہوئے چاول کی مقدار 89,612.19 ملین ٹن رہی جس کی مالیت 44.45 ملین ڈالر رہی جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں برآمد کی گئی مقدار 20.33 ملین ڈالر کے مقابلے میں 69,974.39 ملین ٹن تھی۔ ٹوٹے ہوئے چاول کی برآمد کینیڈا سمیت 32 ممالک کو کی گئی۔

جولائی تا اگست 2024-25ء کے دوران براؤن چاول کی برآمد 75.10 ملین ڈالر مالیت کے مقابلے میں 86,760.96 ملین ٹن رہی جبکہ براؤن چاول کی برآمد 42.27 ملین ڈالر مالیت کے مقابلے میں 38,833.84 ملین ٹن رہی۔ یہ قسم 32 ممالک کو برآمد کی جا رہی ہے۔

دیگر چاول کی اقسام کی برآمدات جولائی تا اگست 2024-25 میں 251,800.89 میٹرک ٹن ریکارڈ کی گئی، جس کی مالیت 151.80 ملین ڈالر تھی، جبکہ یہ جولائی تا اگست 2023-24 میں 155,497.41 میٹرک ٹن تھی، جس کی مالیت 78.53 ملین ڈالر تھی۔ یہ اقسام افغانستان، جنوبی افریقہ، جیبوتی، متحدہ عرب امارات اور سیرا لیون میں برآمد کی گئیں۔

ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال 2024-25ء کے پہلے دو ماہ (جولائی تا اگست) کے غیر ملکی تجارت کے عبوری اعداد و شمار ناقابل فہم معلوم ہوتے ہیں کیونکہ دونوں مالی سالوں میں برآمد شدہ چاول کی مقدار 3 لاکھ 40 ہزار 705 میٹرک ٹن رہی۔ تاہم برآمد شدہ چاول کی مالیت جولائی تا اگست 2024ء کے دوران 46 کروڑ 46 لاکھ 67 ہزار ڈالر رہی جبکہ جولائی تا اگست 2023ء میں یہ مالیت 23 کروڑ 39 لاکھ 92 ہزار ڈالر تھی۔

جولائی تا اگست 2024ء کے دوران باسمتی کی برآمدات 187,016 ملین ٹن رہیں جبکہ 2023-24ء کی اسی مدت میں یہ 79,180 میٹرک ٹن تھی۔

وزارت تجارت اور پی بی ایس کے درمیان برآمدات کے اعداد و شمار میں فرق ہے، جو دستیاب اعداد و شمار سے واضح ہے۔ تاہم ایک عہدیدار نے وضاحت کی کہ پی بی ایس، کسٹمز اور اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار میں ہمیشہ فرق ہوتا ہے کیونکہ پی بی ایس ایکسپورٹر کی جانب سے بک کی گئی کھیپ کی مقدار اور قیمت لیتا ہے، کسٹمز (ایف بی آر) سے کلیئرنس کے بعد کھیپ پر غور کرتا ہے اور شپمنٹ کے لیے کسٹم ہاؤس کو بھیجتا ہے اور بیرون ملک سے آمدنی وصول کرنے کے بعد اسٹیٹ بینک کی برآمدات لیتا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف