پاکستان

روسی نائب وزیر اعظم کی آمد، حکومتوں کے درمیان معاہدوں پر دستخط ہونگے

  • یہ کئی سالوں کے بعد روسی فیڈریشن کے کسی عہدیدار کا اعلیٰ سطح کا دورہ ہوگا
شائع September 17, 2024

باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ پاکستان اور روس 18 اور 19 ستمبر 2024 کو روسی فیڈریشن کے نائب وزیر اعظم الیکسی اوورچک کے دورے کے دوران تجارت، توانائی، مالیات اور صنعت کے حوالے سے جی ٹو جی سطح پر متعدد معاہدوں پر دستخط کرنے کیلئے تیار ہیں۔

یہ کئی سالوں کے بعد روسی فیڈریشن کے کسی عہدیدار کا اعلیٰ سطح کا دورہ ہوگا اور 3 جولائی 2024 کو آستانہ (قازقستان) میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد ہوگا۔

ذرائع کے مطابق نائب وزیراعظم کے ہمراہ روسی حکومت کے متعدد نائب وزرا بھی ہوں گے۔

19 جولائی 2024 کو روس کے ساتھ روابط کے لئے ایک روڈ میپ بنانے کیلئے کمیٹی کے چوتھے اجلاس کے حوالے سے روس کے ساتھ جی ٹو جی کی بنیاد پر تعاون کے لئے کچھ تجاویز درج ذیل ہیں۔ مشن کے ٹریڈ ونگ کی جانب سے بی ٹو بی سیکٹر/کموڈٹی سے متعلق مخصوص تعاون پر ایک جامع رپورٹ الگ سے شیئر کی جا رہی ہے۔

گزشتہ سال پاکستان اور روس کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کے لئے تین جہتی حکمت عملی درج ذیل ہے: (i) خام تیل کی خریداری؛ (ii) ایل این جی کی خریداری؛ اور (iii) پاکستان میں گیس کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی۔

ذرائع نے خام تیل کی خریداری کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے گزشتہ سال روس سے کامیابی کے ساتھ خام تیل درآمد کیا جس کی ابتدائی شپمنٹ ایک لاکھ میٹرک ٹن تھی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے روسی کارگو جہاز کی آمد کے دن کو ’تبدیلی کا دن‘ قرار دیا۔

روس نے اس وقت خریداری کے لئے ایک غیر تصدیق شدہ لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) قبول کیا ، جس میں تیل کے دیگر بڑے سپلائرز میں سے کسی نے بھی یہ لچک فراہم نہیں کی۔

روس سے بی ٹو بی کی بنیاد پر تیل کی خریداری پاکستان میں کنرجیکو نے کی ہے۔ چینی بینکوں کے ذریعے یوآن میں ادائیگیاں کی گئیں تاہم ادائیگی میں مسائل کی وجہ سے خام تیل کی درآمد معطل ہے۔

13 اکتوبر2023ء, نگران وزیر توانائی و پٹرولیم محمد علی نے اپنے وفد کے ہمراہ روس انرجی ویک میں شرکت کے لئے ماسکو کے دورے کے دوران پاکستان ریفائنری لمیٹڈ اور روسی کمپنی جے ایس سی پرومیریو امپورٹ کے درمیان پچاس ہزار ٹن خام تیل کی ماہانہ فراہمی کے لئے بی ٹو بی معاہدے پر دستخط کیے۔

ماسکو میں پاکستانی سفارت خانے نے اسلام آباد سے درخواست کی ہے کہ معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے۔ 3 جولائی کو سربراہ اجلاس کے دوران صدر پوٹن نے پاکستان کو تیل کی فراہمی میں اضافے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

پاکستانی سفارت خانے نے تجویز دی کہ اگر روس جی ٹو جی کی بنیاد پر اقتصادی طور پر فائدہ مند ثابت ہوتا ہے تو روس سے خام تیل کی فراہمی کے طویل مدتی معاہدے پر غور کیا جائے۔

ایل این جی کی خریداری: روسی کمپنی روسکیم الائنس (آر سی اے) اسپاٹ کارگو اور طویل مدتی بنیادوں (2027 سے شروع) کے طور پر پاکستان کو ایل این جی کی فراہمی کے لئے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کے ساتھ دو الگ الگ فریم ورک معاہدوں پر دستخط کرنے کے لئے تیار ہے۔ آر سی اے نے بتایا ہے کہ دونوں معاہدے پابندیوں کے مطابق، غیر پابند اور مسابقتی قیمتوں کی پیش کش کرتے ہیں۔ روس نے پاکستان میں گیس انفرااسٹرکچر کی ترقی کے مراحل پر تجاویز پیش کی ہیں۔

امکان ہے کہ حکومت پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے پر اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرے گی کیونکہ اس منصوبے میں اہم امور پر توجہ دی جائے گی جس میں فنانسنگ اور گیس کے ذرائع کی نشاندہی شامل ہے۔

روس نے ایران سے پاکستان اور اس سے بھی آگے بھارت تک پائپ لائن بچھانے کی تجویز پیش کی ہے۔ گزشتہ سال بات چیت کے دوران روسی فریق نے بتایا تھا کہ اس نے ہندوستان کے ساتھ اس تجویز پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ خیال یہ تھا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان سندھ طاس معاہدے کی طرح ایک معاہدہ تیار کیا جائے اور بھارت اس معاملے پر مزید بات چیت کے لیے تیار ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف