پاکستان نے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے الزام میں پانچ تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے امریکی اقدام کو متعصبانہ اور سیاسی محرکات کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’دوہرے معیار اور امتیازی طرز عمل‘ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی نظام کی ساکھ کو کمزور کرتے ہیں۔
پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے الزامات پر تجارتی اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے امریکہ کے حالیہ فیصلے کے بارے میں میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان اس اقدام کو ”متعصبانہ اور سیاسی محرک“ سمجھتا ہے۔
انہوں نے بھارت کا نام لیے بغیر کہا، ’یہ سب جانتے ہیں کہ کچھ ممالک نے جوہری عدم پھیلاؤ کے اصولوں پر سختی سے عمل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اپنی پسندیدہ ریاستوں کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کے لیے لائسنس نگ کی شرائط آسانی سے ختم کر دی ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا: “اس طرح کے دوہرے معیار اور امتیازی طرز عمل عالمی عدم پھیلاؤ حکومتوں کی ساکھ کو کمزور کرتے ہیں، فوجی عدم مساوات میں اضافہ کرتے ہیں اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
جمعے کے روز امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اعلان کیا تھا کہ وہ بیلسٹک میزائلوں اور کنٹرولڈ میزائل سازوسامان اور ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر پانچ اداروں اور ایک شخص کے خلاف کارروائی کر رہا ہے جن میں شاہین تھری اور ابابیل بھی شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جمعرات کے روز ایک بیان میں اعلان کیا کہ محکمہ خارجہ بیلسٹک میزائلوں اور کنٹرولڈ میزائل سازوسامان اور ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں ملوث پانچ اداروں اور ایک فرد کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خاص طور پر محکمہ خارجہ ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے مطابق بیجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آٹومیشن فار مشین بلڈنگ انڈسٹری (آر آئی اے ایم بی) کو نامزد کر رہا ہے، جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع کو ہدف بناتا ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments