پاکستان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی گنڈاپور پشاور پہنچ گئے، پی ٹی آئی کا گرفتاریوں پر احتجاج

  • پولیس نے پی ٹی آئی کے شیر افضل مروت، شعیب شاہین اور پارٹی چیئرمین گوہر علی خان کو گرفتار کرلیا پئ
شائع September 10, 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے منگل کے روز کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اسلام آباد سے پشاور پہنچ گئے ہیں، ایک روز قبل پی ٹی آئی کے کچھ ارکان نے کہا تھا کہ وہ ان سے رابطہ کرنے سے قاصر ہیں۔

پی ٹی آئی کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وزیراعلیٰ اسلام آباد میں کے پی کے ہاؤس میں واپس آ گئے ہیں اور ٹھیک ہیں۔

 ۔
۔

نعیم پنجوتھا نے کہا، ’اپنی آواز اٹھانے اور ان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے آپ سبھی کا شکریہ۔

انہوں نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور کے پی کے ہاؤس سے پشاور کیلئے روانہ ہوں گے۔

پیر کے روز نعیم پنجوتھا نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ شام 7 بجے سے لاپتہ ہیں اور ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے ان کی بازیابی کے لیے کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔

 ۔
۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اسلام آباد پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اغوا کرلیا ہے۔

پی ٹی آئی کی ایم پی اے مینا خان آفریدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ’پارٹی قیادت، کے پی کے کابینہ کے ارکان اور وزیراعلیٰ کے اہل خانہ‘ چھ سے سات گھنٹے تک علی گنڈاپور سے رابطہ نہیں کر سکے۔

دریں اثناء پولیس نے تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے مطالبے پر دارالحکومت میں ایک بڑی ریلی نکالنے کے ایک روز بعد چھاپوں کے دوران متعدد پی ٹی آئی اراکین اسمبلی اور رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔

ایک ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے چار افراد کو حراست میں لیا ہے، حالانکہ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ 13 افراد کو اسلام آباد میں مختلف مقامات سے اٹھایا گیا ہے، جن میں سے کچھ کو پارلیمنٹ کے باہر سے گرفتار کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے شیر افضل مروت، شعیب شاہین اور پارٹی چیئرمین گوہر علی خان کو بھی گرفتار کیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ یہ کریک ڈاؤن ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایک روز قبل عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے شہر کے مضافات میں پارٹی کا اجتماع ہوا تھا جس میں حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں جس میں ایک سینئر پولیس اہلکار زخمی ہوا تھا۔

پارٹی کا کہنا ہے کہ تشدد اس وقت شروع ہوا جب پولیس نے پرامن اجتماع کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے پھینکے۔

پارلیمنٹ کے باہر گرفتاری قابل مذمت ہے

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے نام لکھے گئے خط میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پارلیمنٹ کے باہر گوہر خان اور شیر افضل مروت کی گرفتاریوں کو قابل مذمت قرار دیا ہے۔

جبکہ زلفی بخاری نے ان گرفتاریوں کو غیر قانونی قرار دیا۔

انہوں نے کہا، ’کل کے بڑے پیمانے پر احتجاج نے حکومت کی ریڑھ کی ہڈی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

پارلیمنٹ میں اپنے خطاب میں پی ٹی آئی کے علی محمد خان نے کہا کہ پیر کی رات جو کچھ ہوا وہ پاکستان کی جمہوریت کے لئے 9 مئی تھا۔

آج میں جمہوریت کا مقدمہ لڑ رہا ہوں۔

Comments

200 حروف