پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس نے اسلام آباد کے مضافات میں 26 نمبر چنگی سے جلسہ گاہ کی طرف جانے والے افراد کو گرفتار کرنا شروع کردیا۔

پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور نجی ٹی وی کے ایک رپورٹر کو بھی حراست میں لے لیا جسے بعد میں رہا کردیا گیا۔

یہ پیش رفت اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی قیادت کو جلسے کیلئے دی گئی مدت ختم ہونے کے بعد جلسہ گاہ خالی کرنے کی ہدایت دینے کے بعد سامنے آئی ہے۔

انتظامیہ نے اپنے این او سی میں پی ٹی آئی کو شام 7 بجے تک جلسہ ختم کرنے کی ہدایت کی تھی جو عام انتخابات کے بعد وفاقی دارالحکومت میں ان کا پہلا سیاسی اجتماع تھا۔

طے شدہ وقت کے مطابق سنگجانی میں جلسہ شام 4 بجے شروع ہونا تھا تاہم خیبر پختونخوا (کے پی) اور سندھ سے قافلے تاخیر سے پہنچے۔

جلسے کے آغاز میں پارٹی رہنما حماد اظہر نے پرجوش ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم سب آج یہاں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی قائم کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کوئی رکاوٹ انہیں روک نہیں سکتی، ہم انشاء اللہ عمران خان کی رہائی کو یقینی بنائیں گے۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا اور افسوس کا اظہار کیا کہ کس طرح حکومت پارٹی رہنماؤں کو دیوار سے لگارہی ہے۔

علی محمد نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ جب پاکستان کو بچانے کے لیے ہماری پارٹی بنانے والے عمران خان کو جیل میں ڈال دیا جائے گا۔

قبل ازیں ضلعی انتظامیہ نے متنبہ کیا تھا کہ اگر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو مستقبل میں جلسوں کے لیے این او سی دینے سے انکار کردیا جائے گا۔

پولیس نے جلسے سے قبل اسلام آباد کے داخلی راستوں کو بند کر دیا

حکام کی جانب سے دارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کردیا گیا ہے اور جلسے کے پیش نظر مختلف مقامات پر کنٹینرز بھی لگائے گئے۔

اتوار کی صبح جلسہ گاہ کے قریب پولیس کو ہینڈ گرنیڈ، راکٹ لانچر، اور ڈیٹونیٹرز ملے جس پر بم ڈسپوزل ٹیم کو طلب کرنا پڑا۔

یہ جلسہ سنگجانی کے علاقے کے قریب منعقد کیا جا رہا ہے، اور پی ٹی آئی کی قیادت پہلے ہی مقام کا دورہ کر چکی ہے۔

ہفتے کی شام پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے جلسہ گاہ کا دورہ کیا تاکہ صورتحال کا جائزہ لے سکیں۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ اسلام آباد میں عوام کا سمندر جمع ہوگا اور اپنے قائد عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بار کوئی بھی کٹھ پتلی حکمرانوں کو نہیں بچا سکتا، ہم انصاف چاہتے ہیں کیونکہ ہمارے ووٹ چرائے گئے اور ہمارے رہنماؤں کو جعلی مقدمات میں جیل میں ڈالا گیا ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جلسہ ہر حال میں منعقد ہوگا۔

دریں اثنا بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے جلسے سے قبل پارٹی میں بڑی تنظیمی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔

ایک پیشرفت کے طور پر عمران خان نے پارٹی کے پارلیمانی امور کو سیاسی سرگرمیوں سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سینیٹر شبلی فراز کو پارلیمانی ٹیم کی قیادت کے لیے مقرر کیا گیا ہے جبکہ معروف وکیل سلمان اکرم راجہ کو پی ٹی آئی کا سیکرٹری جنرل بنایا گیا ہے جو سیاسی معاملات کی نگرانی کے ذمہ دار ہوں گے۔

مزید برآں، راؤف حسن کی قیادت میں ایک تھنک ٹینک قائم کیا جائے گا جو حکومتی کارکردگی اور انتخابی امور پر توجہ مرکوز کرے گا۔ اس باڈی کو ان معاملات پر ایک وائٹ پیپر تیار کرنے کی ذمہ داری دی جائے گی۔

عمران خان نے اس سے قبل 22 اگست کو طے شدہ عوامی اجتماع کو افراتفری کے خدشے کے باعث ملتوی کرنے کا حکم دیا تھا۔ سابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ اگر وہ 22 اگست کو عوامی اجتماع منعقد کرتے تو انہیں ایک اور ’9 مئی کے ڈرامے‘ کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا۔

Comments

200 حروف