صدر آصف علی زرداری نے ہفتہ کے روز اسلام آباد میں ریلیوں اور جلوسوں کے قواعد و ضوابط میں نمایاں تبدیلی کرتے ہوئے ”پرامن احتجاج اور امن عامہ بل 2024“ کی منظوری دے دی۔

اب یہ بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بن چکا ہے۔

قانون کے تحت وفاقی دارالحکومت میں غیر مجاز عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

نئے قانون میں عوامی اجتماعات کے لیے دارالحکومت کے اندر مخصوص علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

ایکٹ کے مطابق بغیر اجازت ریلیاں اور جلسے غیر قانونی تصور کیے جائیں گے اور خلاف ورزی پر سخت سزائیں دی جائیں گی۔

غیر مجاز اجتماع (عوامی اجتماع) پر تین سال قید اور غیر قانونی اجتماع پر 10 سال قید کی سزا دی جائے گی۔

قانون میں کہا گیا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ کے پاس اجتماع پر پابندی لگانے کا اختیار ہوگا۔ مجسٹریٹ پولیس اسٹیشن کے انچارج کو اجتماع کو منتشر کرنے کی ہدایت دے سکتا ہے۔ اگر اجتماع کو منتشر نہیں کیا گیا تو پولیس افسر اسے طاقت کے ذریعے منتشر کر سکتا ہے۔ غیر قانونی اجتماع کے ارکان کو گرفتار اور حراست میں لیا جاسکتا ہے۔

نئے قواعد کے مطابق حکومت سیاسی اجتماعات کے لئے مخصوص مقامات مختص کرے گی۔ سنگجانی اور دیگر نامزد علاقوں کو عوامی ریلیوں کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن میں درج کیا جائے گا۔

ریلی کے انعقاد کی خواہش مند سیاسی جماعت کو اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) سے منظوری لینی ہوگی اور درخواستیں کم از کم سات دن پہلے جمع کرانا ہوں گی۔

اگر ڈی سی اجازت دینے سے انکار کرتا ہے تو اس فیصلے کے خلاف چیف کمشنر کو اپیل کی جاسکتی ہے۔ اگر اپیل ناکام ہوتی ہے تو وزارت داخلہ کے سیکریٹری کو نظرثانی کی درخواست جمع کرائی جا سکتی ہے۔

ضلع مجسٹریٹ، جن کے پاس کسی بھی اجتماع پر پابندی لگانے کا اختیار ہے، اجازت دینے سے پہلے سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ حتمی منظوری دینے سے پہلے متعلقہ ایجنسیوں سے سیکیورٹی کلیئرنس بھی درکار ہوگی۔

مزید برآں، حکومت کی طرف سے مقرر کردہ علاقوں سے باہر کسی بھی اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف