آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ٹیکس وصولی میں بڑے تضاد کی نشاندہی کردی
- ود ہولڈنگ ٹیکسوں کو "بالواسطہ ٹیکسوں" کے بجائے "براہ راست ٹیکسوں" کی مد میں غلط طریقے سے دکھایا جاتا ہے
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس وصولی میں ایک بڑے تضاد کی نشاندہی کی ہے جہاں ود ہولڈنگ ٹیکسوں کو ”بالواسطہ ٹیکسوں“ کے بجائے ”براہ راست ٹیکسوں“ کی مد میں غلط طریقے سے دکھایا جاتا ہے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان کی تازہ ترین آڈٹ رپورٹ (آڈٹ سال 24-2023) میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس بالواسطہ نوعیت کے ہیں، لیکن ایف بی آر کی جانب سے اسے براہ راست ٹیکس کے طور پر وصول کیا جا رہا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ بالواسطہ ٹیکس موڈ میں جمع ہونے والے ود ہولڈنگ ٹیکسوں کو ایف بی آر کے بالواسطہ ٹیکسوں کی مد میں دکھایا جانا چاہئے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس نظام کے تحت ٹیکس وصولی کا انحصار اس شخص پر ہوتا ہے جو اسے ود ہولڈنگ ایجنٹ کے طور پر ادائیگی کرتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس مد میں ٹیکس کی وصولی ’ان سورس کٹوتی‘ کی وجہ سے آسان ہے، لہذا ود ہولڈنگ ٹیکس مجموعی ٹیکس وصولی کا ایک بڑا حصہ ہے۔
ود ہولڈنگ ٹیکسز کی مد میں ٹیکس وصولی 1874 ارب روپے رہی جبکہ مالی سال 23-2022 میں یہ رقم 3271 ارب روپے تھی۔
تناسب کے لحاظ سے ود ہولڈنگ ٹیکس کل براہ راست ٹیکسوں کا 57 فیصد بنتا ہے۔ ود ہولڈنگ کے دس اہم اجزاء میں سے معاہدوں کی وصولیوں، برآمدات، بینک سود اور دیگر اشیاء پر ود ہولڈنگ ٹیکس کم از کم ٹیکس یا حتمی ٹیکس نظام کے تحت آتے ہیں۔
آڈٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مدوں کے تحت وصولیاں بالواسطہ نوعیت کی ہیں، لیکن ایف بی آر کی جانب سے انہیں براہ راست ٹیکس کے طور پر جمع/ رپورٹ کیا جا رہا ہے۔
مزید برآں ٹیلی فون بلوں اور جائیدادوں کی خریداری کی مد میں وصولیاں ایڈجسٹ کی جا سکتی تھیں تاہم ان ایڈجسٹمنٹس کا دعویٰ نان فائلرز نے نہیں کیا۔
ایف بی آر نے مالی سال (23-2022) کے لیے ان مدوں میں 1221.06 ارب روپے ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 366.07 ارب روپے زیادہ ہے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کی بنیادی وجہ تنخواہوں کی شرح میں اضافہ ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments