فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آل پاکستان انجمن تاجران کی جانب سے دکانوں اور ریٹیل آؤٹ لیٹس سے وصول کیے جانے والے ماہانہ ایڈوانس ٹیکس کے تعین کے لیے ویلیوایشن ٹیبل پر نظرثانی کرنے کے ایک بڑے مطالبے سے اتفاق کرلیا۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ کی سربراہی میں وفد نے چیئرمین ایف بی آر اور ان کی ٹیکس منیجرز کی ٹیم سے ایف بی آر ہاؤس میں ملاقات کی۔

ٹیکس حکام نے تاجروں کو آگاہ کیا ہے کہ تاجر دوست اسکیم پر عمل درآمد کیا جائے گا اور تاجروں کو رجسٹرڈ ہونا ہوگا اور ان کے واجب الادا ٹیکس ادا کرنے ہوں گے۔

اجلاس کے اختتام پر اجمل بلوچ نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ایسوسی ایشن نے ویلیو ایشن ٹیبلز اور ملک بھر میں دکانوں پر اس کے اثرات کے بارے میں اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے۔

ٹیکس حکام نے ایف بی آر ممبران اور تاجروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے جو کاروبار و تجارت کی جانب سے اٹھائے گئے ویلیو ایشن ٹیبلز اور دیگر خدشات کا جائزہ لے گی۔

ایف بی آر کی جانب سے جوائنٹ کمیٹی کے اراکین کو ابھی مطلع نہیں کیا گیا۔

تاہم ایف بی آر آل پاکستان انجمن تاجران کے تحفظات سننے کے لیے تیار ہے جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔

ایف بی آر حکام کے مطابق تاجروں کو قومی خزانے میں واجب الادا ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

تاہم ٹیکس کی ماہانہ رقم پر بات کی جاسکتی ہے ۔

ماہانہ ایڈوانس ٹیکس کی شرح معقول ہونی چاہیے اور دکانداروں اور تاجروں کے درمیان ٹیکسز کی شرح میں بہت بڑا فرق نہیں ہونا چاہیے۔

ایف بی آر نے تاجر برادری کے مطالبات پورے کرنے کیلئے متعلقہ ایس آر او میں ترمیم کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔

ایف بی آر ٹریڈرز کمیٹی کو رضاکارانہ طور پر مارکیٹوں اور دکانوں میں فکسڈ ٹیکس کی چھوٹ، نرخوں اور ادائیگی کے بارے میں ان کے کاروبار اور دکانوں کے سائز کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کی اجازت دے گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف