فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ستمبر 2024 میں ریونیو شارٹ فال برقرار رہنے کی صورت میں یکم اکتوبر 2024 سے تمام ود ہولڈنگ ٹیکسز کی شرح میں ایک فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔
ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ایف بی آر کی سطح پر تجویز کا مسودہ تیار کیا گیا ہے کہ اگر ایف بی آر کو رواں مالی سال 2024-25 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے آخری مہینے کے دوران ٹیکس وصولی میں کمی کا سامنا کرنا پڑا تو ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
اگر ایف بی آر ستمبر 2024 کا ہدف پورا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس تجویز کو ضمنی فنانس بل کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔ اب یہ ٹیکس جمع کرنے والوں پر منحصر ہے کہ وہ ستمبر کے ہدف کو پورا کریں یا اکتوبر میں ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں مزید اضافہ کریں۔
ود ہولڈنگ ٹیکس (سیلز ٹیکس موڈ میں جمع) 2023-24 کے دوران مجموعی براہ راست ٹیکس وصولی کا 70 فیصد سے زیادہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کی معیاری شرح میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا لیکن ٹیکس وصولی میں مسلسل ریونیو شارٹ فال کی صورت میں ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
مالی سال 2024-25 کے پہلے دو ماہ کے دوران ایف بی آر کو ٹیکس وصولیوں میں 98 ارب روپے کا بڑا شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس عرصے کے دوران 1554 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں خالص وصولی 1456 ارب روپے رہی۔
ذرائع کے مطابق امپورٹ ٹیکسز میں کمی اور دیگر عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے ستمبر میں ایف بی آر کو تقریبا 100 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ درآمدات میں مسلسل کمی کی وجہ سے اسی رفتار کو برقرار نہیں رکھا جا سکا۔آنے والے مہینوں میں ملکی ٹیکسوں میں 18 فیصد کی متوقع خودکار شرح نمو کو کم کر کے 11 فیصد کر دیا جا سکتا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں سینئر ٹیکس افسران کی سرزنش اور معطلی، تبادلے اور تقرری کی دھمکیاں ٹیکس وصولی بڑھانے کے لیے کارآمد نہیں ہوں گی۔
ڈیجیٹلائزیشن کی جانب سے فوری حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ سویپس نظام کے تحت ود ہولڈنگ ٹیکسز کی موثر نگرانی کے ذریعے ٹیکس وصولی میں اضافہ کیا جاسکے اور پی آر اے ایل کے ذریعے ڈیٹا تجزیہ / تصدیق کے ذریعے ایک ٹریلین روپے سے زائد کی غیر قانونی / ناقابل قبول سیلز ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی روک تھام کی جاسکے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments