زیادہ آمدنی اور کم مالی لاگت کے باوجود ملک کی واحد لیوب ریفائنری نیشنل ریفائنری لمیٹڈ (این آر ایل) نے 30 جون 2024 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران 15.79 ارب روپے کا بھاری خسارہ درج کیا۔

یہ رقم گزشتہ مالی سال کے خسارے سے بھی زیادہ ہے جب یہ 4.46 ارب روپے تھی۔

نتیجتا مالی سال 24 میں کمپنی کا فی حصص خسارہ بڑھ کر 197.46 روپے ہو گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 55.81 روپے تھا۔

اس اعلان کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں حصص کی قیمت گرکر 218 روپے کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے ۔ اس رپورٹ کے وقت این آر ایل کا حصص 10.69 روپے یا 4.63 فیصد کی کمی کے ساتھ 220 روپے پر تھا۔

مالی سال 24 میں اس کے نقصان کو فروخت کی لاگت میں اضافے سے منسوب کیا جاسکتا ہے۔

زیرغور مدت کے دوران ریفائنری کی کنٹریکٹ سے خالص آمدنی 308.84 ارب روپے تک بڑھ گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 298.81 ارب روپے سے 3 فیصد زیادہ ہے۔

تاہم مالی سال 24 میں کمپنی کی فروخت کی لاگت بڑھ کر 316.6 ارب روپے ہوگئی جو مالی سال 23 میں 285.61 ارب روپے کے مقابلے میں تقریبا 11 فیصد کا نمایاں اضافہ ہے۔

نتیجے میں کمپنی کو مالی سال 24 میں 7.76 ارب روپے کا مجموعی خسارہ ہوا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کو 13.2 ارب روپے کا مجموعی منافع ہوا تھا۔

ریفائنری کی دیگر آمدن مالی سال 24 میں تقریبا 23 فیصد کم ہوکر 347.4 ملین روپے رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 450.6 ملین روپے تھی۔

دریں اثناء کمپنی کے آپریٹنگ اخراجات مالی سال 24 میں کم ہو کر 1.8 ارب روپے رہ گئے جو مالی سال 23 میں 2.5 ارب روپے کے مقابلے میں تقریبا 26 فیصد کم ہیں۔

تاہم اخراجات میں کمی اور دیگر آمدنی میں اضافے کے باوجود این آر ایل کو مالی سال 24 میں 9.3 ارب روپے کا آپریٹنگ خسارہ ہوا جبکہ مالی سال 23 میں کمپنی کو 11.1 ارب روپے کا آپریٹنگ منافع ہوا تھا۔

خسارے میں اضافہ 9.3 ارب روپے کی خالص فنانس لاگت تھی۔

نتیجتا کمپنی کو مالی سال 24 میں ریفائنری آپریشنز سے قبل از ٹیکس خسارہ 18.65 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 5.12 ارب روپے تھا۔

19 اگست 1963 کو پاکستان میں پبلک لمیٹڈ کمپنی کے طور پر قائم ہونے والی یہ کمپنی پٹرولیم مصنوعات کی ایک بڑی رینج کی مینوفیکچرنگ، پیداوار اور فروخت میں مصروف ہے۔ این آرایل ریفائنری کمپلیکس 3 ریفائنریوں پر مشتمل ہے جس میں 2 لوب ریفائنریاں اور ایک ایندھن ریفائنری شامل ہے۔

کمپنی نے مالی سال 2017 اور 2018 کے دوران بالترتیب ڈیزل ہائیڈرو ڈیسلفرائزیشن (ڈی ایچ ڈی ایس) اور آئسومیرائزیشن (آئی ایس او ایم) یونٹس بھی شروع کیے ہیں۔

Comments

200 حروف