پاکستان

بلوچستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں سے چینی تعاون سے تیار ہوائی اڈے کا آپریشن تاخیر کا شکار

حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ بلوچستان میں گزشتہ ہفتے عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد چینی فنڈ سے بننے والے ائرپورٹ پر...
شائع August 31, 2024

حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ بلوچستان میں گزشتہ ہفتے عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد چینی فنڈ سے بننے والے ائرپورٹ پر آپریشن کا آغاز سیکیورٹی جائزے کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔

بلوچستان میں ہونے والے حملوں میں 70 سے زائد جانیں ضائع ہوئی تھی۔ وسائل سے مالا مال صوبے میں علیحدگی کے خواہاں عسکریت پسند افواج اور 65 ارب ڈالر کے سی پیک منصوبوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا حصہ، پاکستان میں یہ پروگرام گوادر میں ایک گہرے پانی کی بندرگاہ بھی تیار کر رہا ہے، جو کہ نئے 200 ملین ڈالر کے ائرپورٹ کے قریب ہے۔ یہ پاکستان، عمان اور چین کا مشترکہ منصوبہ ہے جو تکمیل کے قریب ہے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے مطابق یہ اندرون ملک اور بین الاقوامی پروازوں کو سنبھالے گا اور ملک کے سب سے بڑے ہوائی اڈوں میں سے ایک ہوگا۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے مطابق، یہ ہوائی اڈہ ملکی اور بین الاقوامی پروازوں کو سنبھالے گا اور ملک کے سب سے بڑے ہوائی اڈوں میں سے ایک ہوگا۔

حکام نے بتایا کہ ابتدائی منصوبہ یہ تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف 14 اگست کو چینی حکام کے ہمراہ ائرپورٹ کا افتتاح کریں گے لیکن بلوچ حقوق کی ایک تنظیم کے دھرنے کے بعد اسے منسوخ کر دیا گیا۔

گزشتہ ہفتے ہونے والے حملوں کے بعد سی اے اے کے دو عہدیداروں اور بلوچستان حکومت کے دو دیگر عہدیداروں نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ حکام کی جانب سے خطے میں سیکیورٹی کا جائزہ لینے کے بعد پروازوں کے آغاز میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

صوبائی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چینیوں کو پہلے سے ہی سیکیورٹی کی صورتحال کے بارے میں خدشات تھے اور حالیہ حملے یقینی طور پر مزید تاخیر کا باعث بنیں گے۔

تاخیر اور سیکیورٹی خدشات کے بارے میں پوچھے جانے پر چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ چین متعلقہ سیکیورٹی کاموں میں اچھا کام جاری رکھنے اور راہداری کی تعمیر کی محفوظ اور ہموار پیش رفت کو یقینی بنانے کے لئے پاکستانی فریق کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔

Comments

200 حروف