حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو کی جانے والی کیپسٹی پیمنٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

حکومت نے مبینہ طور پر 2015 سے شروع ہونے والے 10 سالوں کے دوران 26 گیس / آر ایل این جی اور آر ایف او پر چلنے والے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو کیپیسٹی پیمنٹ کے طور پر تقریبا ایک ٹریلین روپے ادا کیے۔

نمائندے کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق یہ آئی پی پیز پاور جنریشن پالیسی کے تحت قائم کیے گئے تھے جن میں پالیسیوں کا تعلق 1994 سے پہلے، 1994 اور 2002 سے ہے۔

گیس/ آر ایل این جی پر مبنی پاور پلانٹس کو 10 سال میں 536.30 ارب روپے کی کیپیسیٹی پیمنٹ کی گئی ہے، جن میں سے فوجی کبیر والا کو 14.271 ارب روپے، لبرٹی دھارکی پاور لمیٹڈ کو 25.5 ارب روپے، روش پاک پاور لمیٹڈ کو 60 ارب روپے، اوچ پاور لمیٹڈ کو 77.314 ارب روپے، اوچ-II کو 120.137 ارب روپے، فاؤنڈیشن پاور کو 37.9 ارب روپے، سفیر کو 39.377 ارب روپے، سیف پاور کو 38.80 ارب روپے، اورینٹ کو 39 ارب روپے، اینگرو پاور جن کو 35.373 ارب روپے اور ہالمور کو 48.374 ارب روپے دیے گئے ہیں۔

حب پاور کمپنی لمیٹڈ کو 205.034 ارب روپے، کوٹ ادو کو 167 ارب روپے، کوہ نور انرجی کو 15.087 ارب روپے، لالپیر انرجی کو 52.081 ارب روپے، پاک جن لمیٹڈ کو 50.834 ارب روپے، صبا پاور لمیٹڈ کو 17.833 ارب روپے، اٹلس پاور کو 43.173 ارب روپے، اٹک جن کو 26.882 ارب روپے، لبرٹی پاور ٹیک لمیٹڈ کو 46.216 ارب روپے، نارووال انرجی لمیٹڈ کو 53.909 ارب روپے، نشان چنیان پاور لمیٹڈ کو 41.420 ارب روپے اور نشاط پاور لمیٹڈ کو 39.791 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔

سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت اجلاس کے دوران سینیٹر شبلی فراز نے روش پاور لمیٹڈ، اوچ پاور اور حبکو پاور کو بھاری ادائیگیوں پر سوالات اٹھائے۔ سی پی پی اے-جی کے عہدیداروں نے وضاحت کی کہ ان پلانٹس کی پیداواری صلاحیت کے مطابق ادائیگی کی گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیپیسٹی پیمنٹ کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کردی گئی ہیں۔ تاہم باقی 10 سال کا ڈیٹا پرانا ریکارڈ ہونے کی وجہ سے دوبارہ حاصل کیا جا رہا ہے اور اعداد و شمار جمع کرنے اور کمیٹی کو پیش کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت مانگا جا رہا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف