لیبیا سے تیل کی سپلائی کے خدشات دوبارہ اٹھنے کے بعد جمعرات کو تیل کی قیمتیں 2 روز کی مسلسل کمی کے بعد مستحکم ہوگئی ہیں امریکی خام تیل کے ذخائر میں توقع سے کم کمی نے طلب کی توقعات کو کمزور کر دیا۔
برینٹ کروڈ کے سودے 3 سینٹ یا 0.04 کے اضافے سے 78.68 ڈالر فی بیرل پر ہوئے جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ کے سودے 15 سینٹ یا 0.2 اضافے کے ساتھ 74.67 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئے۔
بدھ کے روز دونوں معاہدوں میں ایک فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی تھی۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی خام تیل کی انوینٹریز 846،000 بیرل کم ہوکر 425.2 ملین رہ گئیں، جو تجزیہ کاروں کی جانب سے رائٹرز کے ایک سروے میں متوقع 2.3 ملین کی کمی سے کم ہے۔
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کے رکن لیبیا سے رسد میں خلل کے خدشات نے قیمتوں میں کچھ مدد فراہم کی ہے۔
فلپ نووا کی سینئر مارکیٹ تجزیہ کار پرینکا سچدیوا نے کہا کہ بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی خدشات کے درمیان لیبیا کی رسد کے مسائل تیل کی منڈیوں کو غیر یقینی کا شکار رکھیں گے اور قیمتوں میں کمی کے امکانات کو محدود کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
لیبیا میں مرکزی بینک پر کنٹرول کیلئے جاری لڑائی تنازع کے باعث کچھ آئل فیلڈز نے پیداوار روک دی ہے، ایک مشاورتی فرم نے کئی ہفتوں تک 900،000 سے 1 ملین بیرل یومیہ (بی پی ڈی) کے درمیان پیداوار میں خلل کا تخمینہ لگایا ہے۔
لیبیا کی جولائی کی پیداوار تقریبا 1.18 ملین یومیہ تھی۔
آئی این جی کے تجزیہ کاروں نے ایک کلائنٹ نوٹ میں کہاکہ لیبیا سے طویل شٹ ڈاؤن سے اوپیک پلس کو چوتھی سہ ماہی میں سپلائی بڑھانے میں کچھ زیادہ راحت ملے گی جیسا کہ فی الحال منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
رسد میں خلل کی طوالت اکتوبر میں اوپیک پلس کے پیداواری منصوبوں پر اثر انداز ہوسکتی ہے ، جس کے نتیجے میں توقع کے مطابق سپلائی میں کمی نہ ہونے کی صورت میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
پینمور لیبرم کے تجزیہ کار ایشلے کیلٹی نے کہا کہ تاجر اس بات پر منقسم ہیں کہ آیا لیبیا کی برآمدات رکنے سے اوپیک پلس کے پیداواری منصوبوں پر اثر پڑے گا، یہ دیکھنا باقی ہے کہ مندی کی طلب کے نقطہ نظر اور عالمی معیشت کے خوف کو دیکھتے ہوئے پالیسی میں تبدیلی کی جاتی ہے یا نہیں۔
امریکی مرکزی بینک کی جانب سے اگلے ماہ شرح سود میں کمی شروع کرنے کی توقعات نے بھی تیل کی قیمتوں کو سہارا دیا۔ فیڈرل ریزرو بینک آف اٹلانٹا کے صدر رافیل بوسٹیک نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ افراط زر میں مزید کمی کی جائے کیوں کہ بے مہنگائی مزید کم ہوچکی ہے اور بیروز گاری کی شرح توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔
Comments