وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز کہا کہ نوجوانوں کو بااختیار بنانا اور سیاست دانوں اور قومی اداروں کی مشترکہ کوششیں ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ناگزیر ہیں۔
انہوں نے نیشنل یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم پاکستان کو بدلنے کا عزم کرتے ہیں تو وہ وقت زیادہ دور نہیں جب یہ ملک ایک عظیم قوم بن کر ابھرے گا۔ آج کا پاکستان اور اس کے موجودہ حالات سیاست دانوں اور قومی اداروں کو اپنی آئینی حدود کی پاسداری کرتے ہوئے متحد ہو کر ملک کی خدمت کرنے کا تقاضا کرتے ہیں۔ اگر ہم نے ایسا کیا تو تاریخ ہمیں ہمیشہ یاد رکھے گی ورنہ آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
بنگلہ دیش کے بارے میں، انہوں نے حالیہ سیاسی بدامنی کے دوران شیخ مجیب الرحمان کے مجسمے کو گرائے جانے کا حوالہ دیا اور کہا کہ جس نے پاکستان مخالف تحریک کی قیادت کی وہ اپنا انجام بھگت رہا ہے۔
کنونشن میں وفاقی وزراء، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین، ملک بھر سے اساتذہ، وائس چانسلرز اور طلباء نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو جدید تعلیم، ٹیکنالوجی اور ہنر سے آراستہ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے تاکہ وہ ملک کی تقدیر بدل سکیں اور ترقی و خوشحالی کا ’انقلاب‘ برپا کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں میں بے پناہ صلاحیتیں ہیں کیونکہ گزشتہ تین سالوں سے پاکستانی طلباء غیر ملکی اسکالرشپس حاصل کرنے والوں میں سرفہرست ہیں۔
1973 کے آئین کو قوم کے لیے بائنڈنگ فورس قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے اس وقت بھی اتحاد کا مظاہرہ کیا جب 1998 میں ملک نے اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے جوہری تجربات کیے۔
انہوں مزید کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور اس کے علاوہ 150 ارب ڈالر کا معاشی نقصان بھی ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کے خاتمے سے صرف پاکستان ہی نہیں پوری دنیا کو فائدہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے میں عام شہریوں کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی فورسز نے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا جسے قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔
موجودہ معاشی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پی آئی اے کی نجکاری کرنے پر مجبور ہے جو کبھی خطے کی دیگر ایئرلائنز کے لیے ماڈل ہوا کرتی تھی۔ اسی طرح جنوبی کوریا نے پاکستان کے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے پر عمل کیا اور اپنی معیشت کو فروغ دیا جبکہ پاکستان ابھی بھی پیچھے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ کاروبار معمول کے مطابق چلے گا یا ہم آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ بجلی، محصولات کی وصولیوں اور برآمدات کے چیلنجز کے باوجود حکومت نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز فراہم کرے گی اور ماضی میں لیپ ٹاپ کی میرٹ کی بنیاد پر تقسیم، پنجاب ایجوکیشن کا قیام سمیت پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کے نوجوانوں کے حامی اقدامات کو یاد کیا۔ جس میں 22 ارب روپے کے اسکالرشپ کی تقسیم کے لیے انڈومنٹ فنڈ اور ہنر کی ترقی کے لیے متعدد اسکیمیں شامل ہیں۔
نوجوانوں کو ایس ایم ای سیکٹر میں جانے کی ترغیب دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ کمرشل بینکوں کو اپنے قرضوں کا 40 فیصد ایس ایم ای سیکٹر کے لیے مختص کریں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 3 ماہ کے لیے 50 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے 200 سے 500 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو 14 روپے فی یونٹ سبسڈی دینے کے لیے 45 ارب روپے کے پیکیج کا بھی اعلان کیا ہے۔ دوسرے صوبوں کو بھی اس معاملے پر سیاست کرنے کی بجائے پروی کرنی چاہیے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments