جغرافیائی سیاسی خطرات میں کمی، چین کی کمزور طلب کی وجہ سے خام تیل کی قیمتیں گرگئیں
خام تیل کی قیمتوں میں منگل کو کمی واقع ریکارڈ کی گئی جس کی وجہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے میں رکاوٹ پیدا کرنے والے اختلافات سے نمٹنے کی تجویز قبول کرلی گئی ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں رسد میں خلل کے بارے میں خدشات کو کم کرنے میں مدد ملی۔
برینٹ کروڈ 53 سینٹ یا 0.7 فیصد کی کمی سے 77.13 ڈالر فی بیرل پر آگیا۔
امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 73.87 ڈالر فی بیرل رہی جس میں 50 سینٹ یا 0.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
دوسرے ماہ زیادہ فعال طور پر کاروبار کرنے والا معاہدہ آخری بار 49 سینٹ یا 0.7 فیصد کی کمی کے ساتھ 73.17 ڈالر فی بیرل پر ریکارڈ کیا گیا ۔ پیر کو برینٹ کی قیمت میں 2.5 فیصد جب کہ ڈبلیو ٹی آئی میں 3 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔
آئی جی میں مارکیٹ اسٹریٹجسٹ یپ جون رونگ نے کمزور چینی اقتصادی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی میں جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں اور چین کی طلب کے نقطہ نظر کی وجہ سے قیمتوں میں کچھ رکاوٹیں نظر آتی ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا اب زیادہ امکان نظر آتا ہے جس میں مارکیٹ کے شرکاء نے تیل کی فراہمی میں خلل پر جغرافیائی سیاسی تناؤ کے خطرات کو دور کیا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر کو کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے میں رکاوٹ بننے والے اختلافات سے نمٹنے کے لئے واشنگٹن کی طرف سے پیش کردہ ”برجنگ تجویز“ کو قبول کر لیا ہے اور حماس پر بھی زور دیا ہے کہ وہ بھی ایسا ہی کرے۔
لیبیا کی شرارا آئل فیلڈ میں کام کرنے والے دو انجنیئرز نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ لیبیا کی شرارا آئل فیلڈ میں تیل کی پیداوار بڑھ کر 85 ہزار بیرل یومیہ ہو گئی ہے۔
لیبیا کی نیشنل آئل کارپوریشن (این او سی) نے 7 اگست کو مظاہرین کی ناکہ بندی کے بعد فیلڈ سے تیل کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
رائٹرز کے ایک ابتدائی جائزے کے مطابق امریکہ میں خام تیل کے ذخیرے میں گزشتہ ہفتے 29 لاکھ بیرل کی کمی متوقع تھی۔
طلب کی طرف، چین کے معاشی مسائل کے بارے میں خدشات نے تیل کی قیمتوں پر دباؤ ڈالا۔
دوسری سہ ماہی کی مایوس کن کارکردگی کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت نے جولائی میں مزید رفتار کھو دی کیونکہ گھروں کی نئی قیمتیں 9 سال میں تیز ترین رفتار سے گرگئیں، صنعتی پیداوار سست ہوگئی، برآمدات اور سرمایہ کاری کی نمو میں کمی آئی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔
چین کے ارد گرد مرکوز طلب کے خدشات بدستور برقرار ہیں۔ آئی این جی کے تجزیہ کاروں نے گاہکوں کے نام ایک نوٹ میں کہا کہ حالیہ اعدادوشمار سے چینی تیل کی کمزور طلب کے نقطہ نظر کو تقویت ملتی ہے۔
گزشتہ ہفتے تجارتی اور صنعتی پیداوار کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جولائی میں تیل کی طلب میں کمی کا رجحان جاری رہا۔ ان خدشات کا مطلب یہ ہے کہ سٹے باز مارکیٹ میں چھلانگ لگانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
سرمایہ کاروں کو اگلے شرح سود کے فیصلے کیلئے امریکی فیڈرل ریزرو کے منصوبوں کے اشارے کا بھی انتظار تھا۔
رائٹرز کی جانب سے کیے گئے سروے میں شامل ماہرین اقتصادیات کی ایک معمولی اکثریت کا کہنا ہے کہ سال 2024 کے بقیہ تین اجلاسوں میں سے ہر ایک میں فیڈرل ریزرو شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس کی کمی کرے گا۔
شرح سود میں کٹوتی سے قرضوں کی لاگت کم ہوتی ہے اور دنیا کے سب سے زیادہ تیل استعمال کرنے والے ملک میں تیل کی طلب میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
Comments