وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ وی پی این کا مسلسل استعمال پاکستان میں انٹرنیٹ سست روی کی اصل وجہ ہے، وہ حلف پر یہ کہنے کو تیار ہیں کہ حکومت نے نہ تو انٹرنیٹ بند کیا اور نہ ہی اسے سست کیا ہے۔

اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ کچھ ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کرنے کے قابل نہیں ہیں، لہذا لوگوں نے وی پی این کا استعمال شروع کردیا ، انہوں نے مزید کہا کہ وی پی این (ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک) کا استعمال فون کو سست کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

ریاستی وزیر جو کچھ عرصہ قبل تک انٹرنیٹ فائر وال کے مضبوط حامی دکھائی دیتے تھے، اسے ریاست کیلئے ایک اہم سیکورٹی ضرورت قرار دیتے تھے، وہ اب فائر وال سے متعلق صحافیوں کے سوالات سے بچنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کیبل میں خرابی ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ سے متعلق مسائل پیدا ہورہے ہیں اور انٹرنیٹ کی رفتار میں سست روی وی پی این کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہوئی ہے۔

کچھ رپورٹس لے مطابق انٹرنیٹ کی رفتار کی سست روی سے پاکستان میں نجی آن لائن کاروبار کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے جو مبینہ طور پر انٹرنیٹ فائر وال کی تنصیب سے منسلک اقدام ہے ، تاکہ ڈیجیٹل دہشت گردی کا مقابلہ کیا جاسکے ، یہ اصطلاح حال ہی میں اعلی فوجی اور سرکاری عہدیداروں نے وضع کی ہے۔

انٹرنیٹ کو سست کرنے کے اقدام کو حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر ہونے والی تنقید کو روکنے کی ایک مایوس کن کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اس وقت عوام کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ وفاقی حکومت معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن اور پیپر لیس گورننس کو یقینی بنانے کیلئے وزیراعظم کی قیادت میں نیشنل ڈیجیٹل کمیشن قائم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے مشکل حالات کے باوجود آئی ٹی سیکٹر کے لیے 60 ارب روپے مختص کیے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال آئی ٹی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور یہ 3 ارب روپے سے تجاوز کرگئی ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ آئی ٹی شعبے میں نوجوانوں کی تربیت کے لئے 4 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔ ہواوے پاکستان ملک کے تقریبا 3 لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کی تربیت فراہم کرے گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف