آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے سرپرست اعلیٰ اور گروپ لیڈر ڈاکٹر اعجاز گوہر نے کہا کہ پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر آنے والے دنوں میں 5 ارب ڈالر کے آرڈرز حاصل کر سکتا ہے کیونکہ مغربی کپڑوں کے برانڈز بنگلہ دیش نکل رہے ہیں۔

چند روز قبل شیخ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد سے بنگلہ دیش کو بڑے پیمانے پر سیاسی غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے جس کے بعد بدترین بدامنی نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

گوہر اعجاز نے ایکس پر اپنے پوسٹ میں کہا کہ پاکستان کے پاس اس مواقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے صرف 2 ہفتے ہیں، بصورت دیگر آرڈر بھارت، ویتنام یا کمبوڈیا کو دے دیے جائیں گے۔ سابق نگران وزیر تجارت نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں توانائی کی موجودہ قیمتیں اور ٹیکس ڈھانچہ برآمدی شعبے کے لئے ناقابل عمل ہے۔

انہوں نے کہاکہ توانائی کی موجودہ 16 سینٹ کی قیمتوں اور ایکسپورٹ سپلائی چین کے لئے موجودہ ٹیکس قوانین کے سبب ہم پوزیشن میں نہیں ہیں۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ یہ ہے کہ توانائی کی قیمتوں کو 9 سینٹ تک کم کیا جائے، ایس آر او 1125 کے تحت فوری طور پر برآمدات کے لیے مقامی سپلائی چین کی اجازت دی جائے۔

ماہر صنعت نے خیال ظاہر کیا کہ ان اقدامات سے ٹیکسٹائل انڈسٹری ان آرڈرز کو حاصل کرنے کے قابل ہوگی جس سے 50 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی اور پاکستان کی برآمدی آمدنی میں 5 ارب ڈالر کا اضافہ ہوگا۔

چند روز قبل شیخ حسینہ واجد کی 15 سالہ حکومت اس وقت ختم ہوئی جب وہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہلاکت مظاہروں کے سبب مستعفی ہوکر ملک سے فرار ہوگئیں اور فوج نے عبوری حکومت تشکیل دینے کا اعلان کیا۔

بنگلہ دیش میں ایک کوٹہ اسکیم کو دوبارہ متعارف کرانے پر مظاہرے شروع ہوئے تھے جس میں تمام سرکاری ملازمتوں کا نصف سے زیادہ حصہ مخصوص گروپوں کے لئے مختص کیا گیا تھا۔

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ کی جانب سے اس اسکیم کو واپس لیے جانے کے باوجود احتجاج میں اضافہ ہوا۔

اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی کے اوائل میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد کم از کم 320 ہو گئی ہے۔

گزشتہ ہفتے نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس نے عبوری حکومت کی قیادت کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ بنگلہ دیش کو دوبارہ جمہوریت کی طرف لے جائیں گے۔

Comments

200 حروف