ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ (ایم ٹی ایل)، جو پاکستان کا سب سے بڑا ٹریکٹر بنانے والا ادارہ ہے، نے اشارہ دیا ہے کہ کم فروخت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے ریفنڈز میں تاخیر کی وجہ سے اسے اپنے آپریشنز بند کرنے پڑ سکتے ہیں۔

لسٹڈ کمپنی نے پیر کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو ایک نوٹس میں اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا یہ بتایا گیا ہے کہ ابھی تک ایم ٹی ایل نے اپنا کام بند نہیں کیا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ایم ٹی ایل اسٹاک ایکسچینج کو مطلع کرے گی۔

تاہم مزید وضاحت کے لیے بتایا جاتا ہے کہ ٹریکٹر پر جی ایس ٹی 10 فیصد اور تمام ان پٹ خام مال پر جی ایس ٹی 18 فیصد ہے جس کے نتیجے میں ریفنڈز کا سلسلہ جاری ہے اور ایف بی آر نے ابھی تک ریفنڈ کلیمز کی ادائیگی کے لیے کوئی طریقہ کار جاری نہیں کیا ہے۔

ایم ٹی ایل نے بتایا کہ اس حوالے سے ایف بی آر سے وضاحت طلب کی جاچکی ہے۔

“ٹریکٹر مینوفیکچرر نے کہا کہ فی الحال، ایم ٹی ایل اپنے آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہے. تاہم، فروخت اور بکنگ محدود ہے اور صرف زرعی قرض کے صارفین کے لئے کی جا رہی ہے۔

اس کے نتیجے میں سی بی یو (مکمل طور پر بلٹ اپ) انوینٹری میں اضافہ ہو رہا ہے اور ورکنگ کیپیٹل سکڑ رہا ہے۔ اگر یہ مسئلہ برقرار رہتا ہے اور ایف بی آر وضاحت میں تاخیر کرتا ہے تو ایم ٹی ایل کو شٹ ڈاؤن پر غور کرنا پڑ سکتا ہے۔

صنعتکاروں نے متنبہ کیا ہے کہ ٹریکٹر مینوفیکچرنگ اور پارٹس کی صنعت کو ایک بڑے بحران کا سامنا ہے ، جس سے قومی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والے شعبے کے استحکام اور مستقبل کو خطرہ لاحق ہے۔

کمپنیز ایکٹ 1913 کے تحت 1964 میں پاکستان میں قائم کیا گیا ایم ٹی ایل بنیادی طور پر زرعی ٹریکٹروں اور ملٹی ایپلی کیشن مصنوعات کی اسمبلنگ اور مینوفیکچرنگ میں مصروف ہے۔ کمپنی پاکستان اور بیرون ملک آئی ایف ایس ایپلی کیشنز کی فروخت، نفاذ اور سپورٹ میں بھی شامل ہے۔

گزشتہ ماہ ایم ٹی ایل نے کہا تھا کہ جون 2024 میں بجٹ میں ٹریکٹروں پر 10 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔

Comments

200 حروف